سری نگر (اے ایف پی) بھارتی فوجیوں نے مقبوضہ کشمیر میں کشمیریوں کے 9گھروں کو دھماکے سے اڑا دیا ہے اور گزشتہ ہفتےپہلگام فالس فلیگ آپریشن کے بعد سے تقریباً2 ہزارکشمیریوں کو حراست میں لے لیا ہے، جس سے عوام میں غم و غصہ پایا جاتا ہےاورانہوں نے اجتماعی سزا کا الزام لگایا ہے۔مقبوضہ جموں و کشمیر کے وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے ایک بیان میں کہا کہ قصورواروں کو سزا دیں، ان پر رحم نہ کریں لیکن بے گناہ لوگوں کو نقصان نہ پہنچائیں۔کشمیر سے تعلق رکھنے والے وفاقی قانون ساز آغا روح اللہ نے کہا کہ کشمیر اور کشمیریوں کو اجتماعی سزا دی جا رہی ہے۔مبینہ مفرور ملزم آصف شیخ کی بہن یاسمینہ نے کہا کہ ان کے گھر والوں کو سزا دی جا رہی ہے کہ ان کا گھر مسمار کر دیا گیا حالانکہ انہوں نے اپنے بھائی کو تین سال سے نہیں دیکھا تھا۔انہوں نے کہا کہ اگر میرا بھائی ملوث ہے تو یہ خاندان کا گناہ کیسا ہوا،یہ گھر صرف اس کا نہیں ہے۔بھارت نے پہلگام واقعے کے مبینہ حملہ آوروں میں دو پاکستانی شہریوں کا نام لیا ہے اور پاکستان پر سرحد پار دہشت گردی کی حمایت کا الزام لگایا ہے،تاہم اسلام آباد اس بھارتی دعوے کو مسترد کرتا ہے۔ بھارت فالس فلیگ آپریشن کے سلسلے میں اپنے ہی کئی شہریوں کا بھی شکار کر رہا ہے، یہ ایک چوتھائی صدی کے دوران متنازع کشمیر میں شہریوں پر ہونے والا بدترین حملہ ہے۔ایک سینئر پولیس اہلکار نےبتایا کہ پولیس نے وسیع پیمانے پر تلاش شروع کر دی ہے اور پوچھ گچھ کے لیے حراست میں لیے گئے مشتبہ افراد کی ایک طویل فہرست ہے، جن میں علاقے بھرکے تقریباً2ہزاررہائشی شامل ہیں۔افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر کہا کہ جاری تفتیش کے حصے کے طور پرلوگوں کو تھانے بلایا جارہا ہےاور پوچھ گچھ کے بعد وہ چلے جاتے ہیں۔افسر نے مزید کہا کہ کچھ کو پہلے ہی چھوڑ دیا گیا ہے، اور مزید کو تھانوں میں طلب کیا جا رہا ہے۔یہ گرفتاریاں نہیں ہیں، صرف معلومات حاصل کرنے کے لیے تفتیش کی جاری ہے، جو عسکریت پسندوں تک لے جا سکتی ہیں۔بھارتی پولیس نےدو پاکستانی اور ایک بھارتی سمیت تین افراد پر پہلگام واقعے میں ملوث ہونے کا الزام عائد کیا ہے۔