• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

امتحانی نظام میں رٹہ سسٹم کے خاتمے کے لیے سیمینار

کراچی ( اسٹاف رپورٹر) پاکستان کے امتحانی نظام میں رٹہ سسٹم کے خاتمے کے لیے آئی بی سی سی کے تحت سیمینار ہواجس میں ملک بھر سے تعلیمی ماہرین، اساتذہ، پالیسی ساز، امتحانی بورڈز کے نمائندگان اور طلباء و طالبات نے بھرپور شرکت کی۔ سیمینار کا مقصد روایتی رٹہ نظام سے ہٹ کر جدید، تحقیقی، فکری اور تصوری (Conceptual) تعلیم کو فروغ دینا اور اسسمنٹ سسٹم میں بہتری کے لیے عملی تجاویز پیش کرنا تھا۔ ڈاکٹر غلام علی ملاّح، ایگزیکٹو ڈائریکٹر IBCC، نے سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا: “پاکستان کے تعلیمی نظام میں بہتری اسی وقت ممکن ہے جب اسسمنٹ کے نظام کو بین الاقوامی معیار کے مطابق جدید خطوط پر استوار کیا جائے۔ اس مقصد کے لیے اساتذہ کی پیشہ ورانہ تربیت اور تدریسی صلاحیتوں میں اضافہ ناگزیر ہے۔” پروفیسر ڈاکٹر شازیہ انجم، وائس چانسلر ویمن یونیورسٹی بہاولپور، نے اپنے خطاب میں کہا کہ “تصوری تعلیم وقت کی اہم ترین ضرورت ہے” ملک اشتیاق احمد رجوانہ، وائس چانسلر نواز شریف یونیورسٹی، نے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ “پاکستان کا تعلیمی مستقبل اسی صورت روشن ہو سکتا ہے جب تعلیم کو تحقیق، سیکھنے کی دلچسپی اور فکری تجسس سے جوڑا جائے۔ ” زاہد میاں، کنٹرولر امتحانات پنجاب، نے کہا کہ “موجودہ امتحانی نظام طلبہ کو صرف نمبروں کی دوڑ میں شامل کرتا ہے، جو ان کی فکری نشوونما کے لیے نقصان دہ ہے۔” ماہر تعلیم پروفیسر ڈاکٹر نعیم خالد نے کہا کہ “آج کا کامیاب استاد وہی ہے جو طلبہ میں سوالات پیدا کرے، ان کی سوچ کو نکھارے اور انہیں حقیقی دنیا کے مسائل کا سامنا کرنے کے لیے تیار کرے۔” مہمانِ خصوصی میاں محمد کاظم پیرزادہ، وزیر برائے آبپاشی، حکومتِ پنجاب، نے اپنے خطاب میں کہا کہ “یہی وقت ہے کہ ہم روایتی رٹہ سسٹم کو ترک کر کے تصوری تعلیم (Conceptual Learning) کی طرف پیش قدمی کریں۔ - سیمینار کے دوران ایک پینل ڈسکشن بھی منعقد کی گیا، جس کی ماڈریٹر پروفیسر ڈاکٹر اریبہ خان تھیں-پینل ڈسکشن میں ممتاز ماہرینِ تعلیم پروفیسر ڈاکٹر سعید احمد بزدار، پروفیسر ڈاکٹر جواد اقبال، پروفیسر ڈاکٹر روبینہ بھٹی، پروفیسر ڈاکٹر ارشاد حسین، پروفیسر ڈاکٹر شازیہ نعیم، عامر ریاض، حامد سعید،شیخ محمد اکرم نے شرکت کی اور اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ پینل کے شرکاء نے موجودہ تعلیمی و اسسمنٹ نظام کی خامیوں، اور اس میں اصلاحات کے ممکنہ طریقوں پر مفصل گفتگو کی۔ ان کا مشترکہ مؤقف تھا کہ تعلیمی اصلاحات صرف نصاب کی تبدیلی سے ممکن نہیں، بلکہ اساتذہ، والدین، پالیسی سازوں اور طلبہ کے باہمی اشتراک سے ہی ایک مربوط اور مؤثر نظام تشکیل دیا جا سکتا ہے- سیمینار کے اختتام پر شرکاء نے متفقہ طور پر اس بات پر زور دیا کہ تعلیمی اصلاحات صرف نصاب کی تبدیلی سے ممکن نہیں، بلکہ اساتذہ، والدین، پالیسی سازوں اور طلبہ کے باہمی اشتراک سے ایک مربوط نظام ہی حقیقی تبدیلی لا سکتا ہے۔
اہم خبریں سے مزید