اسلام آباد( فاروق اقدس) جموں وکشمیر کے سابق وزیراعلیٰ اور کشمیری خاتون رہنما محبوبہ مفتی نے پاکستان اوربھارت کے وزرائے اعظم سے اپیل کی ہے کہ وہ حالیہ کشیدگی ختم کرنے اور حالات کو معمول پرلانے کیلئے پُرامن حل تلاش کریں دونوں ممالک کے قائدین اور فوجی کمانڈر مل کرحل نکال سکتےہیں، معصوم بچوں کی ہلاکتوں کے ذکر پر آبدیدہ ,،پریس کانفرنس کے دوران محبوبہ مفتی نے ماضی کے واقعات کو یاد کرتے ہوئے کہاپلوامہ کے بعد، ہم سب نے دیکھا کہ کیا ہوا، اب پہلگام دہشت گردانہ حملے کے بعد دونوں ممالک جنگ کے دہانے پر پہنچ چکے ہیں۔‘ تو جیت کا دعویٰ کرنے کے لیے کون زندہ بچ جائے گا؟انھوں نےسیاسی حل تلاش کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ میرا یقین ہے کہ دونوں ممالک کے قائدین اور فوجی کمانڈرز ایک ساتھ بیٹھ کر صورتحال کنٹرول کرنے کیلئے اچھے فیصلوں پر پہنچ سکتے ہیں محبوبہ مفتی نے یہ بات اپنے ایک بیان میں کہی تاہم بعدازاں سرینگر میں ایک پریس کانفرنس کے دوران وہ اس وقت رو پڑیں جب انہوں نے سرحد پر جاری کشیدگی کے بیچ شہری ہلاکتوں خاص کر بچوں کی اموات کا ذکر کیا۔ محبوبہ مفتی نے بھارت اور پاکستان کے درمیان بڑھتی کشیدگی کو کم کرنے، تحمل کا مظاہرہ کرنے اور دونوں ممالک سے بات چیت کی اپیل کی۔ محبوبہ مفتی نے لائن آف کنٹرول پر شہری ہلاکتوں پر گہری تشویش ظاہر کی اور پر نم آنکھوں کے ساتھ سوالیہ انداز میں کہاسرحدوں پر ہلاکتیں افسوسناک ہیں،ان معصوم بچوں کا کیا قصور ،جو جان سے ہاتھ دھو بیٹھے؟ فوری تحمل اور بڑھتی کشیدگی کو کم کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے۔ موجودہ صورتحال سے نمٹنے کے لیے دانشمندی کا مظاہرہ کرنا از حد ضروری ہے،بے گناہوں کو کیوں مارا جا رہا ہے؟ انہوں نے خبردار کیا کہ تشدد کی موجودہ رفتار کے عالمی نتائج برآمد ہو سکتے ہیں،دونوں خطے بدحالی کے شکار ہیں، اگر یہ سلسلہ جاری رہا تو پوری دنیا افراتفری کی طرف گھسیٹ سکتی ہے۔محبوبہ نے پریس کانفرنس کے اختتام پر دونوں ممالک سے صبر و تحمل کا مظاہرہ کرنے کی اپیل کرتے ہوئے کہامیں دونوں قوموں سے درخواست کرتی ہوں، براہ کرم اب رک جاؤ۔ جیو اور جینے دو جبکہ جنگ کسی مسئلے کا حل نہیں ہے۔