اسلام آباد (خالد مصطفیٰ) پیر کو حکومت کو تین غیر فعال پاور پلانٹس کے لیے مایوس کن ردعمل ملا کیونکہ صرف ایک کمپنی، میسرز صدیقی سنز (کراچی) نے جامشورو تھرمل پاور پلانٹ کے لیے بولی جمع کرائی۔ تاہم، مظفر گڑھ اور فیصل آباد کے پلانٹس کے لیے کسی نے بھی بولی جمع نہیں کرائی۔ تاہم، دلچسپی رکھنے والے فریقوں نے انکم اور سیلز ٹیکس کے اطلاق کے ساتھ ساتھ رائج ٹیکس قوانین کے تحت دھاتی سکریپ پر سیلز ٹیکس کی چھوٹ کے حوالے سے تحفظات کا اظہار کیا۔ تین ناکارہ، پرانے اور غیر فعال پاور پلانٹس کو ’’جیسا ہے جہاں ہے‘‘ کی بنیاد پر تلف کرنے کے لیے ایک کھلی بولی کا انعقاد کیا گیا۔ ان پلانٹس کی مجموعی پیداواری صلاحیت 2362 میگاواٹ اور ان کی محفوظ قیمت 26.625 ارب روپے ہے۔