گورنر خیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی کا کہنا ہے کہ اب دیکھتے ہیں کہ پی ٹی آئی بڑے علی بابا اور 40 چوروں کے ساتھ کیا کرے گی۔
فیصل کریم کنڈی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ماضی میں یہاں تک کہا تھا کہ مولانا صاحب کے پیچھے نماز نہیں ہوتی اب مولانا کے پاؤں میں پڑے ہیں۔
اُنہوں نے کہا کہ میرا مطالبہ ہے کہ صوبے کے تمام اداروں کا آڈٹ ہونا چاہیے، کوہستان پر بانی پی ٹی آئی نے کیا کیا ہے اب تک ؟ یہ پاکستان کی تاریخ میں سب سے بڑا کرپشن اسکینڈل ہے، اگر ایکشن نہ لیا گیا تو اندازہ لگائیں کس قسم کی کرپشن ہو رہی ہے؟ کیا پی ٹی آئی کے رہنماؤں کو پتہ نہیں کہ کن کن سیکٹرز میں کرپشن ہو رہی ہے؟
فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ کرپشن کے علاوہ کے پی حکومت نے اب تک کیا کیا ہے، یہاں پر اب تک انکوائری ہو رہی ہے اگر پی پی کی حکومت ہوتی تو پہلے جیل بھیجتے اور پھر بات کرتے۔
اُنہوں نے کہا کہ افغانستان کی سر زمین پاکستان کے خلاف استعمال ہو رہی ہے۔
گورنر خیبر پختونخوا نے مزید کہا کہ 26 تاریخ کو پی پی صوبہ بچاؤ تحریک کے لیے نکل رہی ہے، لوڈ شیڈنگ، امن و امان اور دیگر مسائل کے خلاف احتجاج کریں گے۔
اُنہوں نے کہا کہ کل وزیراعلیٰ کے صوبے میں سرکاری افسر کو اغوا کیا گیا، کسی ایک شہید کا گھر بتائیں جہاں وزیراعلیٰ کے پی اور وزراء گئے ہوں۔
فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ صوبائی حکومت کرم کا 25 کلومیٹر کا روڈ نہیں کھول سکتی، صوبے میں ضم اضلاع دہشت گردی کا شکار ہیں، ریاست نے ضم اضلاع سے جو وعدے کیے تھے، پورے نہیں ہوئے۔
اُنہوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں جو پیسے وفاق سے آئیں وہ ایک منظم طریقے سے ضم اضلاع پہنچیں، یہاں تو ایک ضلع میں اربوں کی کرپشن ہو رہی ہے، باقی اضلاع میں کیا ہوگا۔
گورنر خیبر پختونخوا نے کہا کہ وزراء کے گھر میں اساتذہ کے امتحان ہو رہے ہوں تو صوبہ تو تباہ ہوگا۔