کراچی(سید محمد عسکری) وفاقی ہائیر ایجوکیشن کمیشن ( ایچ ای سی) کا کمیشن اجلاس آج بدھ 21مئی کو طلب کرلیا گیا ہے جس میں ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر ضیاء القیوم کو فارغ کیئے جانے کا امکان ہے۔ انتہائی باخبر ذرائع نے جنگ کو بتایا کہ منگل کو ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر ضیاء القیوم کی کارکردگی جانچنے کے لیے کمیٹی کا دوسرا اجلاس چیئرمین ڈاکٹر مختار احمد کی زیر صدارت ہوا جس میں ان کی کارکردگی کو غیر تسلی بخش قرار دیا گیا اور انہیں 11ارب روپے کے ایک لاکھ لیپ ٹاپ کی خریداری کے معاملے میں غیر معمولی تاخیر کا ذمہ دار قرار دیا گیا۔ زرائع کے مطابق اب یہ معاملہ بدھ کو کمیشن کے اجلاس میں پیش کیا جائے گا جس کی منظوری کی صورت میں ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر ضیاء القیوم کو عہدے سے فارغ کیا جاسکتا ہے۔ زرائع کے مطابق طلبہ کو مفت لیپ ٹاپ فراہم کرنے کے لیے 18 ارب روپے مقرر کیئے گئے تھے جس کے بعد 11 ارب روپے کا ٹینڈر دیا گیا تاہم مبینہ طور پر چیرمین اور ایگزیکٹو ڈائریکٹر کے درمیان اس پر تنازع ہوگیا اور اس کی خریداری میں تاخیر ہو گئی جس پر تنازع شدت اختیار کرگیا تو ایچ ای سی کے چیئرمین ڈاکٹر مختار احمد، جن کی توسیع شدہ مدت رواں سال جولائی کے اختتام پر ختم ہو رہی ہے، منگل کو "ای ڈی کی کارکردگی کا جائزہ لینے" کے لیے ایک اجلاس طلب کیا جہاں ای ڈی کی کارکردگی کو غیر تسلی بخش قرار دیا گیا۔ ای ڈی کا عہدہ انتہائی اہم ہے کیونکہ یہ ایچ ای سی کے پرنسپل اکاؤنٹنگ آفیسر کے طور پر کام کرتا ہے، جو ایچ ای سی کے تقریباً 130 ترقیاتی اور غیر ترقیاتی بجٹوں کو سالانہ ڈیل کرتا ہے۔ ذرائع کے مطابق دونوں حکام کے درمیان کئی انتظامی معاملات پر ایک دوسرے کے ساتھ مسائل تھے اور اربوں کی غیر ملکی امداد سے چلنے والے منصوبوں اور لیپ ٹاپ کی خریداری کے معاملے پر آپس میں اختلاف تھے۔ یاد رہے کہ جنگ نے جب چیرمین ایچ ای سی ڈاکٹر مختار احمد سے اس معاملے میں بات کی تھی تو ان کا کہنا تھا کہ ڈاکٹر ضیاالقیوم میرے دور میں ہی ایگزیکٹو ڈائریکٹر مقرر ہوئے تھے مگر اس وقت انھوں نے میری صدارت سے اختلاف نہیں کیا تھا۔ انھوں نے کہا کہ ای ڈی کی کارکردگی جانچنے کے لئے یہ معمول کا اجلاس تھا یہ اجلاس بہت پہلے ہونا چاہیے تھا مگر ای ڈی نے ساڑھے تین ماہ کی تاخیر کے بعد رپورٹ جمع کرائی اور میری زیرصدارت ہونے والی کمیٹی کے اجلاس پر اعتراض کرکے متنازع کرنے کی کوشش کی ہے۔ ادھر ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر ضیاالقیوم نے کمیشن ارکان کو خط تحریر کیا جس میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ چیئرمین کو کارکردگی کا جائزہ لینے والی کمیٹی کے اجلاس کی صدارت کرنے سے روکا جائے، کیونکہ یہ واضح طور پر مفادات کا تصادم ہے اور اس عمل کی غیر جانبداری کے بارے میں خدشات پیدا کرتا ہے۔ خط میں کہا گیا ہے کہ بہت سے انتظامی اور مالیاتی فیصلے ایگزیکٹو ڈائریکٹر کے دفتر کو لپیٹ میں رکھے بغیر لیے گئے اور کیے جا رہے ہیں، ایسا عمل جو نہ صرف گورننس پروٹوکول کے تقدس کو مجروح کرتا ہے بلکہ کمیشن کے آرڈیننس کی بھی خلاف ورزی کرتا ہے۔