کراچی ( اسٹاف رپورٹر ) سندھ ہائی کورٹ نے قومی ادارہ برائے امراض قلب میں مینٹیننس افسر کو ایڈمنسٹریٹر لگانے کے خلاف درخواست پر نوٹس جاری کردیئے۔ ہائی کورٹ میں قومی ادارہ برائے امراض قلب میں مینٹیننس کے افسر کو ایڈمنسٹریٹر لگانے کے خلاف درخواست کی سماعت ہوئی۔ درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ سید مصطفیٰ حسن کو گریڈ 18 میں غیر قانونی طور پر ترقی دی گئی۔ مصطفیٰ حسن کی تقرری گریڈ 11 میں میکینیکل ڈپلومہ کی بنیاد پر بطور اسسٹنٹ انجینئر پر کی گئی تھی۔ مذکورہ شخص کی تقرری بھی مشکوک ہے کیوں کہ نہ تو اس حوالے سے اشتہار دیا گیا نہ ہی کوئی سلیکشن پراسیس پر عمل کیا گیا۔ مصطفیٰ حسن کی زمہ داریوں میں اے سی اور لفٹس کی مرمت جیسے کام تھے۔ مصطفیٰ حسن سب کی آنکھ کا تارا بننے ہوئے تھے جسکی وجہ سے انہیں ایڈمنسٹریٹر قومی ادارہ برائے امراض قلب میں تعینات کردیا گیا۔ گریڈ 11 سے گریڈ 16 اور پھر گریڈ 17 سے گریڈ 18 میں غیر قانونی طور پر ترقی دی گئی۔ ادارے کے تمام ریکارڈ منگوائے جائیں تاکہ ایک شخص کو دی جانی والی خاص ترقی کا پتہ چلایا جاسکے۔ عدالت نے نوٹس جاری کرتے ہوئے متعلقہ حکام سے جواب طلب کرلیا۔