• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سندھ طاس معاہدہ قانونی دستاویز، معطل نہ ختم ہو سکتا ہے، معین وٹو

لاہور( نمائندہ جنگ)وفاقی وزیر آبی ذخائر معین وٹو نے کہا ہے کہ بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کو یکطرفہ طور پر معطل کرنا عالمی قوانین کی صریحاًخلاف ورزی ہے، پاکستان اپنے آبی حقوق پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گا اور تمام دستیاب فورمز پر اس معاملے کو اٹھایا جائے گا، سندھ طاس معاہد+ہ قانونی دستاویز ،معطل نہ ختم ہو سکتا ہے، ہمارا بہت سا پانی بغیر استعمال سمندر برد ہورہا ہے، بچانے کی ضرورت ہے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے مقامی ہوٹل میں ʼʼانسٹیٹیوٹ آف انٹرنیشنل ریلیشنز اینڈ میڈیا ریسرچ ʼʼکے زیراہتمام ʼʼبھارت کی پاکستان کے پانی پر جارحیت ، کیا جنگ کے بادل ابھی بھی منڈلا رہے ہیں،نتائج اورآگے کا راستہʼʼکے موضوع پر منعقدہ سیمینار سے خطاب کر تے ہوئے کیا ، اس موقع پر سابق صوبائی وزیر آبپاشی محسن لغاری، سینئر صحافی سہیل وڑائچ ، مجیب الرحمن شامی ، آئی آئی آر ایم آر کے چیئرمین محمد مہدی ، صدر یاسر حبیب خان ،آبی ماہر چوہدری محمد شفیق ،سابق انڈس واٹر کمشنر زشیراز جمیل اور آصف بیگ نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا ۔وفاقی وزیر محمد معین وٹو نے کہا کہ سندھ طاس معاہدہ ایک بین الاقوامی قانونی دستاویز ہے جسے یکطرفہ طور پر معطل اور نہ ہی ختم کیا جا سکتا ہے، بھارت کی نیت پاکستان کے دریائوں پر درست نہیں ،ہم اپنے حقوق پر ڈاکہ نہیں ڈالنے دیں گے ،پاکستان انڈس واٹر ٹریٹی کے ایشو کو حل کرنے کیلئے آخری حد تک جاسکتا ہے ہمیں چاہیے کہ تمام سیاسی جماعتیں ملکی مفاد کی خاطر ایک پلیٹ فارم پر اکھٹی ہوں اور مل بیٹھ کر ماہرین کا ایک گروپ بنائیں جو صوبوں کے درمیان غلط فہمی کو دور کرنے میں اپنا کردار ادا کرے۔ وفاقی وزیر نے میڈیا پر زور دیتے ہوئے کہا کہ پانی جیسے اہم قومی مسئلے پر میچورٹی اور سنجیدگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے عوام کو اصل حقائق سے آگاہ کیا جائے۔ سابق صوبائی وزیر محسن لغاری نے زور دیتے ہوئے کہا کہ دنیا کا کوئی قانون بھارت کو معاہدے کی یکطرفہ معطلی کی اجازت نہیں دیتا، اگر ایسے معاہدے ختم ہونے لگیں تو عالمی نظام درہم برہم ہو جائے گا۔چیئرمین انسٹیٹیوٹ آف انٹرنیشنل ریلیشنز اینڈ میڈیا ریسرچ محمد مہدی اور نے کہا کہ انڈس واٹر ٹریٹی کے حوالے سے بھارت کے یکطرفہ اقدامات جنوبی ایشیا ء میں آبی سلامتی کے لیے چیلنج ہیں،بھارت کی جانب سے اس معاہدے کو یکطرفہ طور پر تبدیل کرنے کی کوششیں نہ صرف معاہدے کی روح کے خلاف ہیں بلکہ علاقائی سلامتی کے لیے بھی خطرہ بن چکی ہیں،پانی صرف ایک قدرتی وسیلہ نہیں بلکہ انسانی حق اور قومی خودمختاری کا مسئلہ ہے، بھارت کا رویہ جارحیت کے مترادف ہے جسے پاکستان انتہائی سنجیدگی سے لے رہا ہے۔

ملک بھر سے سے مزید