• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سندھ، تعلیمی بورڈ میں اب ایک کے بجائے دو سیکرٹریز اور دو ناظم امتحانات ہوں گے

کراچی( سید محمد عسکری) سندھ کے ہر سرکاری تعلیمی بورڈ میں اب ایک کے بجائے دو سکریٹریز اور دو ناظم امتحانات ہوں گے جب کہ ایڈیشنل ناظم امتحانات، ڈائریکٹر آئی ٹی، پی آر او اور اسٹنٹ ڈائریکٹر لیگل کی نئی آسامیاں بھی تخلیق کردی گئی ہیں سندھ کے ہر تعلیمی بورڈز نے سندھ اسمبلی کی جانب سے تعلیمی بورڈز میں بھرتیوں/ ترقیوں کے لیے نئے قواعد کی منظوری کے بعد اس کی باقاعدہ منظوری اپنے بورڈ آف گورنرز کے اجلاس میں لینی شروع کردی ہے۔ نئے قواعد کے مطابق تعلیمی بورڈ میں اب ایک کے بجائے دو گریڈ 19 کے سیکریٹریز ہوں گے جن میں ایک سیکریٹری اسٹبلشمنٹ/ ایچ آر ایم اور دوسرا سیکریٹری جنرل ایڈمن ہوگا دونوں کے لیے 50 فیصد براہ راست بھرتی اور 50 فیصد بھرتی ترقی کی بنیاد پر ہوگی 19 گریڈ کے دو ناظم امتحانات ہوں گے جن میں ایک ناظم امتحانات کنڈکٹ اور دوسرا سیکریٹ ہوگا دونوں کے لیے 50 فیصد براہ راست بھرتی اور 50 فیصد بھرتی ترقی کی بنیاد پر ہوگی جب کہ گریڈ 19 کے ایڈیشنل ناظم امتحانات کی آسامی بھی بھی تخلیق کردی گئی ہے جس کے لیے کے لیے 50 فیصد براہ راست بھرتی اور 50 فیصد بھرتی ترقی کی بنیاد پر ہوگی۔ آڈٹ افسر کی آسامی گریڈ 18 کی کردی گئی ہے جس کے لیے براہ راست بھرتی ہوگی۔ انسپکٹر کالجز کی آسامی گریڈ 19 کی کردی گئی ہے جس کے لیے 100 فیصد تقرری ترقی کی بنیاد پر ہوگی۔ڈائریکٹر آئی ٹی کی آسامی گریڈ 19 کی ہوگی جس کے لیے 25 فیصد براہ راست تقرری اور 75فیصد ترقی کی بنیاد پر ہوگی۔ 18 گریڈ کے ڈپٹی کنٹرولر اور ڈپٹی سکریٹری کے لیے 25 فیصد براہ راست تقرری اور 75فیصد ترقی کی بنیاد پر ہوگی۔ گریڈ 17 کے اسٹنٹ ڈائریکٹر لیگل کی آسامی کے لیے 50 فیصد براہ راست بھرتی اور 50 فیصد بھرتی ترقی کی بنیاد پر ہوگی۔ پی آر او گریڈ 17 کا ہوگا اور اس کی بھرتی 100 فیصد براہ راست ہوگی۔ قواعد میں متعلقہ اسامی پر ترقی تین سینئر افسران کے پینل میں میرٹ کی بنیاد پر ہوگی۔ جب کہ گریڈ ایک سے لے کر گریڈ 20 تک کی مختلف آسامیوں کے بھرتیوں کے لیے تفصیلی قواعد وضع کیئے گئے ہیں۔ قواعد میں افسران کو ڈیپوٹیشن پر تعلیمی بورڈز میں آنے اور دوسرے محکموں سے تبادلے اور تعیناتی کی بھی اجازت دیدی گئی ہے۔

اہم خبریں سے مزید