لاہور(نیوزڈیسک)پنجاب میں غیر قانونی ہاؤسنگ سوسائٹیز کی ریگولرائزیشن کا فیصلہ کرلیا گیا۔ وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف کی زیر صدارت ہاؤسنگ سیکٹر کے مسائل سے متعلق اعلیٰ سطح کا خصوصی اجلاس ہوا۔اجلاس میں وزیراعلیٰ مریم نواز شریف نے ہاؤسنگ سوسائٹی کی رجسٹریشن کے لیے درکار غیر ضروری این او سی ختم کرنےکا حکم دیا ۔تفصیلات کے مطابق پنجاب حکومت نے غیر قانونی ہاؤسنگ سوسائٹیز کی ریگولرائزیشن کا فیصلہ کرلیا ہے ۔وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف کی زیر صدارت ہاؤسنگ سیکٹر سے متعلق اعلیٰ سطح کا خصوصی اجلاس ہوا۔اجلاس میں غیر قانونی ہاؤسنگ سوسائٹیز کو ریگولرائز کرنے کے میکانزم، ریگولیشن اور ڈیجیٹلائزیشن پر غور کیا گیا۔اس موقع پروزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے ہاؤسنگ سوسائٹی کی رجسٹریشن کے لیے درکار غیر ضروری این او سی ختم کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ عوامی سہولت کے لیے پراسیس کو آسان اور مؤثر بنایا جائے۔ k خیبرپختونخوا میں بے روزگاری کا بحران، 16454اساتذہ کی آسامیاں، 866000 درخواست گزار پشاور(ارشد عزیز ملک)خیبر پختونخوا میں بڑھتی ہوئی بے روزگاری کا بحران حالیہ اساتذہ کی بھرتی کے امتحانات سے واضح ہو گیا ہے، جہاں پورے صوبے میں صر ف 16454 آسامیوں کے لئے 8 لاکھ 66 ہزار امیدواروں نے درخواستیں جمع کروائیں۔خیبر پختونخوا ایجوکیشن ایویلیوایشن اینڈ ٹیسٹنگ اتھارٹی نے اساتذہ کی آٹھ مختلف کیڈرز کے لیے بھرتی کے لئے تحریری ٹسٹ منعقد کیا جن میں پرائمری اسکول ٹیچر (PST)، سرٹیفائیڈ ٹیچر (CT)، فزیکل ایجوکیشن ٹیچر (PET)، دینیات کے استاد (TT)، عربی کے استاد (AT)، ڈرائنگ ماسٹر (DM)، قاری و قرآن ٹیچر (QQT)، اور کمپیوٹر و آئی ٹی ٹیچر (CT-IT) شامل تھے۔یہ امتحانات صوبے کے مختلف اضلاع میں قائم 25 مراکز میں سخت نگرانی میں منعقد ہوئے، تاہم امیدواروں کی کثیر تعداد ایک گہرے اور تشویشناک مسئلے کی نشاندہی کرتی ہےکہ صوبے کے اندر بےروزگاری میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے۔ اوسطاً ہر سیٹ کے لیے 52 سے زیادہ امیدواروں کے درمیان مقابلہ ہے نہ صرف تشویشناک ہے بلکہ اس بات کی علامت بھی ہے کہ خیبرپختونخوامیں تعلیم یافتہ مگر بے روزگار نوجوانوں کا دباؤ نظام پر بڑھتا جا رہا ہے۔دوسری جانب خیبر پختونخوا پبلک سروس کمیشن میں 6 ہزار سے زائد امیدوار انٹرویوز کے منتظر ہیں، جب کہ کمیشن اس وقت ارکان کی کمی کا شکار ہے۔معروف ماہر تعلیم پروفیسر گلزار جلال نے جنگ کو بتایا کہ کئی امیدواروں کے پاس ماسٹرز جبکہ بعض کے پاس اعلی تعلیم کی ڈگریاں ہیں لیکن وہ پرائمری یا سیکنڈری سطح کی تدریسی نوکری حاصل کرنے میں ناکام ہیں — جو سرکاری شعبے کے سکڑنے اور نجی شعبے کی جمود کا عکاس ہے۔انہوں نے خبردار کیا کہ اگر فوری طور پر سرکاری نوکریوں میں اضافہ، مہارتوں کی تربیت میں سرمایہ کاری، اور روزگار کے نئے مواقع پیدا نہ کیے گئے تو بحران مزید گہرا ہو جائے گا اور عوام میں بے چینی بڑھے گی۔انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا میں قومی اوسط کے مقابلے میں بے روزگاری کی شرح میں نمایاں فرق صوبے کے منفرد معاشی مسائل کی نشاندہی کرتا ہے۔