اسلام آباد(رپورٹ:رانا مسعود حسین ) عدالت عظمیٰ میں مخصوص نشستوں کی الاٹمنٹ سے متعلق مقدمہ کی سماعت کے دوران جسٹس محمد علی مظہر نے استفسار کیا کہ کیا جج آئینی سکوپ سے باہر جا کرفیصلہ دے سکتے ہیں عوامی امنگوں اور جمہوریت کیلئے ہی سہی مگر کیا جج آئین کو دوبارہ قلمبند کرسکتے ہیں فیصل صدیقی نے جواب دیا کوئی آئین دوبارہ نہیں لکھا گیا ،جسٹس مسرت ہلالی نے ریمارکس دیئے دو بارہ لکھا گیا ہے تین دن کی مدت کو بڑھاکر پندرہ دن کیا گیا ہے ،جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں جسٹس جمال خان مندوخیل،جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس سید حسن اظہر رضوی،جسٹس مسرت ہلالی،جسٹس نعیم اختر افغان،جسٹس شاہد بلال حسن،جسٹس محمد ہاشم خان کاکڑ،جسٹس صلاح الدین پنہور،جسٹس عامر فاروق اورجسٹس علی باقر نجفی پرمشتمل گیارہ رکنی آئینی بنچ نے مسلم لیگ ن ،پی پی پی اورسنی اتحاد کونسل کی نظرثانی درخواستوں کی سماعت کی تو جسٹس جمال مندوخیل نے مسلم لیگ ن کے وکیل حارث عظمت سے سوال کیا ایک جماعت کے امیدواروں کو آزاد کیسے ڈیکلئیر کر دیاگیا ہے کیا آپ نے اپنی تحریری گزارشات میں اسکا جواب دیا ہےوکیل نے موقف اپنایا میں نے جواب دینے کی کوشش کی ہےفیصل صدیقی نے موقف اختیار کیاکچھ درخواستوں میں سپریم کورٹ رولز کو مدنظر نہیں رکھا گیا انہوں نے ایسی درخواستیں مسترد کرنے کی استدعا کی۔