• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

امریکی ڈاکٹرز اور تاجر عمران خان سے ملاقات میں ناکام، لاہور پہنچ گئے

انصار عباسی

اسلام آباد :…قابل بھروسہ ذرائع نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ پاکستان تحریک انصاف کے بانی چیئرمین عمران خان اور اہم عہدیداروں سے ملاقات کیلئے ایک مرتبہ پھر پاکستان کے دورے پر آئے پاکستانی نژاد امریکی ڈاکٹرز اور تاجروں کا وفد اسلام آباد میں چار روز گزارنے کے بعد بغیر کسی بریک تھرو کے لاہور پہنچ گیا ہے۔ یہ وفد ہفتے کے روز پاکستان پہنچا تھا اور اسے امید تھی کہ اڈیالہ جیل میں پی ٹی آئی کے بانی چیئرمین عمران خان سے ملاقات ہوگی اور خاموش سفارتکاری کا آغاز ہوگا تاکہ عمران خان کو درپیش قانونی اور سیاسی مسائل میں ریلیف مل سکے۔ تاہم، وفد کو ان کوششوں میں تاحال کوئی کامیابی نہیں ملی۔ ذرائع کے مطابق، وفد کو ہفتے کے روز (کل) امریکا واپس جانا تھا لیکن ممکن ہے وہ اب یہ وفد پاکستان میں اپنے قیام کو توسیع دے گا تاکہ اہم ملاقاتیں ہو سکیں۔ وفد کا خیال ہے کہ عمران خان کو اس کی پاکستان میں موجودگی کا علم ہے اور شاید وہ ان سے ملاقات کیلئے آمادہ ہوں۔ یہ وفد عمران خان سے ملاقات کی کوشش کر رہا ہے لیکن اسے اب تک کوئی کامیابی نہیں ملی۔ یہ وفد چند ماہ قبل بھی پاکستان آیا تھا اور اُس وقت اس وفد کی عمران خان اور ایک اعلیٰ عہدیدار سے پرسکون ملاقات ہوئی تھی۔ تاہم، موجودہ حالات مختلف ہیں کیونکہ یہ وفد اب تک اسلام آباد میں کسی اہم شخصیت سے رابطہ نہیں کر پایا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ وفد پی ٹی آئی کے کچھ رہنمائوں سے رابطے میں ہے جن میں کے پی کے وزیر اعلیٰ علی امین گنڈا پور اور عمران خان کی بہن علیمہ خان شامل ہیں۔ موجودہ سیاسی ماحول، اور پی ٹی آئی اور اسٹیبلشمنٹ کے درمیان نہ ختم ہونے والی کشیدگی کی وجہ سے اس وفد کو عمران خان اور اسٹیبلشمنٹ کے درمیان مفاہمت کیلئے سہولت کاری میں کوئی کامیابی نہیں ملی۔ پی ٹی آئی کی مسلسل محاذ آرائی پر مبنی موقف سے لگتا ہے کہ عسکری قیادت کو کوئی فرق نہیں پڑا، جو پہلے ہی اس عزم کا اظہار کر چکی ہے کہ وہ سیاسی جماعتوں سے براہِ راست کوئی تعلق نہیں رکھے گی۔ ملٹری اسٹیبلشمنٹ پر مسلسل تنقید، جارحانہ آن لائن مہمات، اور بین الاقوامی لابنگ بالخصوص امریکا اور برطانیہ میں پی ٹی آئی کے بیرون ملک چیپٹرز کے اقدامات نے حالات کو مزید پیچیدہ کر دیا ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ دورہ پر آئے ڈاکٹرز اور تاجروں کا بھی یہ خیال ہے کہ پارٹی کے سخت موقف نے تعمیری بات چیت کیلئے ماحول تنگ کر دیا ہے۔ کوئی ملاقات طے نہ ہونے اور بریک تھرو کے کسی اشارے کے بغیر وفد کا دورہ پی ٹی آئی اور اسٹیبلشمنٹ کے درمیان بڑھتی خلیج کی عکاسی کرتا ہے۔ پاکستان میں وفد کا طویل قیام مفاہمت کی مسلسل امید کی نشانی ہے لیکن تعطل تاحال برقرار ہے۔

اہم خبریں سے مزید