وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے ملیر جیل سے فرار قیدیوں کو متنبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ فرار قیدیوں سے کہتا ہوں کہ سرنڈر کردیں، نہیں تو دہشتگردی کے مقدمات کا سامنا ہوگا۔
وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے مزار قائد کے قریب خصوصی بچوں کے بحالی مرکز کا افتتاح کردیا۔ اس موقع پر انہوں نے میڈیا سے گفتگو کی اور مختلف سوالوں کے جوابات دیے۔
انہوں نے کہا کہ ملیر جیل میں پیش آنے والا واقعہ تشویشناک ہے۔ زلزلے کے جھٹکوں کے باعث قیدیوں کو بیرکس سے نکالا گیا، سنگل اسٹوری عمارتوں کو اس شدت کے زلزلوں سے نقصان نہیں پہنچتا۔ ملیر جیل واقعے کی تحقیقات ہوگی، قیدیوں کو بیرکس سے نکال کر غلط فیصلہ کیا گیا، ذمہ داروں کو سزا ضرور ملے گی۔
ان کا کہنا ہے کہ ملیر جیل سے بڑے جرم میں ملوث کوئی قیدی فرار نہیں ہوا، میری اطلاعات کے مطابق فرار ہونے والے قیدی چھوٹے جرائم میں ملوث تھے۔ ملیر جیل سے فرار ہونے والے 80 سے 82 قیدیوں کو پکڑ لیا گیا ہے جبکہ قیدیوں کے فرار ہونے کے واقعے میں فائرنگ سے ایک قیدی ہلاک ہوا۔
وزیر اعلیٰ نے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے بتایا کہ 13 جون کو ہم بجٹ پیش کریں گے، بجٹ میں مختلف شعبوں کے لیے رقم مختص کی ہے۔
انہوں نے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ کےالیکٹرک کا ریگولیٹر نیپرا ہے، ہم نے وفاق سے کہا ہے کہ کےالیکٹرک کے بورڈ میں وفاق کے نمائندے موجود ہیں، کےالیکٹرک کے بورڈ میں سندھ حکومت کا بھی نمائندہ ہو۔
انہوں نے کہا کہ ہم حیسکو کو پرائیوٹائز نہیں کریں گے، پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت چلائیں گے۔
ان کے مطابق لا اینڈ آرڈر کی ذمے داری حکومت کی ہیں، کے الیکٹرک کے خلاف جو احتجاج ہوا وہ شہریوں کا رد عمل ہے، احتجاج کریں لیکن دوسروں کو تکلیف نہ دیں۔
وزیر اعلیٰ نے یہ بھی کہا کہ واپڈا کے فور منصوبہ 2026 کے بجائے 2025 میں مکمل کرلے، جو کام سندھ حکومت کے ذمے ہیں وہ ہم اپنے وقت پر مکمل کرلیں گے، ہم نے منصوبہ بندی کی ہوئی ہے، وقت پر تمام چیزیں مکمل ہو جائیں گی۔