کوئٹہ (آن لائن) بلوچستان میں جبری گمشدگیوں کے خلاف وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کا احتجاجی کیمپ کوئٹہ پریس کلب کے سامنے 5848 واں روز بھی جاری رہا، جبری لاپتہ عبدالغنی بلوچ کے بھائی عبدالقیوم نے احتجاجی کیمپ آکر اپنے بھائی کی جبری گمشدگی کی تفصیلات فراہم کردیں ،عبدالقیوم نے اپنے بھائی عبدالغنی کی جبری گمشدگی تفصیلات بیان کرتے ہوئے کہا کہ انکا بھائی ایم فل اسکالر، نیشنل ڈیموکریٹک پارٹی (این ڈی پی )کا رہنما اور ایک پرامن سیاسی ورکر ہے۔ وہ 25 مئی کو المنیر ٹرانسپورٹ کی بس کے ذریعے کوئٹہ سے کراچی کے لیے روانہ ہوا تھا جب بس خضدار پہنچی تو ایک ہوٹل کے سامنے سے ناکہ پر موجود سیکورٹی اہلکاروں نے بس کو روکا اور مسافروں کے سامنے عبدالغنی کو حراست میں لینے کے بعد نامعلوم مقام پر منتقل کردیا۔انہوں نے کہا کہ خضدار انتظامیہ سے عبدالغنی کے حوالے سے با بار رابطہ کیا گیا لیکن بھائی کی جبری گمشدگی کی ایف آئی درج کی گئی اور نہ ہی انہیں انکے حوالے سے معلومات فراہم کی جارہی ہیں جسکی وجہ سے انکے خاندان شدید ذہنی دباو کا شکار ہے، تنظیمی سطح پر یقین دہانی کرائی گئی کہ عبدالغنی کے کیس کو لاپتہ افراد کے حوالے سے بنائے گئے کمیشن اور صوبائی کو فراہم کیا اور انکی باحفاظت بازیابی کے لیے ہر فورم پر آواز اٹھائی جائے گی۔ وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے چیئرمین نصراللہ بلوچ نے حکومت سے اپیل کی کہ اگر عبدالغنی پر کوئی الزام ہے تو اسے منظر عام پر لاکر عدالت میں پیش کرکے صفائی کا موقع فراہم کیا جائے، بے قصور ہے تو اسکی رہائی کو یقینی بنانے میں اپناکردار ادا کرکے خاندان کو اذیت سے نجات دلائی جائے۔