• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

مراکو میرے لئے صرف ایک پسندیدہ ملک ہی نہیں بلکہ میں اسے اپنا دوسرا گھر بھی تصور کرتا ہوں جہاں میرا اپنا گھر بھی ہے۔ پاکستان میں مراکو کے اعزازی قونصل جنرل، پاک مراکو بزنس کونسل کے چیئرمین اور کاروباری ذمہ داریوں کے سلسلے میں سال میں کئی بار مراکو جانا میرے معمول کا حصہ ہے مگر پاک بھارت جنگ کے بعد حالیہ دورہ مراکو ایک یادگار اور ناقابل فراموش وزٹ تھا۔ اس مرتبہ مراکو جانے کا بنیادی مقصد قومی اسمبلی کے اسپیکر سردار ایاز صادق کی قیادت میں ایک پارلیمانی وفد کے دورے کے انتظامات کا جائزہ لینا تھا۔ وفد میں میرے بھائی رکن قومی اسمبلی ڈاکٹر مرزا اختیار بیگ جو پاک مراکو فرینڈشپ گروپ کے چیئرمین بھی ہیں اور دیگر معزز اراکین اسمبلی شامل تھے۔ یہ دورہ مراکو حکومت کی خصوصی دعوت پر طے پایا تھا جس کا مقصد دونوں ممالک کے درمیان پارلیمانی اور سفارتی تعلقات کو فروغ دینا اور بھارتی جارحیت کو عالمی سطح پر اجاگر کرنا تھا لیکن بلوچستان میں دہشت گردی کے افسوسناک واقعات اور ملکی صورتحال کے پیش نظر اسپیکر قومی اسمبلی نے دورہ ملتوی کرنے کا فیصلہ کیا تاہم اب یہ دورہ عنقریب متوقع ہے۔

میرے حالیہ دورہ مراکو کے دوران کچھ ایسے واقعات پیش آئے جو ہمیشہ کیلئے دل و دماغ پر نقش ہوگئے۔ کاسابلانکا ایئرپورٹ پر جب امیگریشن افسر نے میرا پاکستانی پاسپورٹ دیکھا تو برجستہ کہا کہ پاکستانی ایک بہادر قوم ہیں جنہوں نے بھارت جیسے ملک کو عبرتناک شکست دے کر مسلمانوں کے سر فخر سے بلند کردیئے۔ ان الفاظ نے نہ صرف میرے دل میں فخر کا جذبہ پیدا کردیا بلکہ پاکستان کی عالمی ساکھ اور عزت کو بھی محسوس کرنے کا موقع دیا۔ مراکو میں قیام کے دوران عوامی سطح پر جو پذیرائی ملی، وہ میرے اندازوں سے کہیں زیادہ تھی، میرے دوستوں اور وہ مراکن شہریوں،جو مجھے جانتے بھی نہیں تھے، نے مجھ سے مل کر میرے اندازوں سے بڑھ کر غیر متوقع طور پر بے مثال اور شاندار انداز میں اپنی والہانہ محبت کا اظہار کرتے ہوئے پاک بھارت جنگ میں پاکستان کی فتح پر مبارکبادیں دیں، پاکستان کی فتح کو اپنی فتح قرار دیا اور مجھے اجنبی نہیں بلکہ اپنا بھائی کہا۔ ایک کیفے کے مالک نے پاکستانی ہونے کے ناطے کافی کے پیسے لینے سے انکار کردیا اور بھارت کے خلاف پاکستان کی فتح پر مبارکباد دی۔ اس طرح میں نے ایک ایسا اسلامی ملک جو پاکستان سے جغرافیائی طور پر ہزاروں میل دور ہے، وہاں اُمت مسلمہ کی یکجہتی، بھائی چارگی، مراکوی عوام کی آنکھوں میں پاکستان کیلئے عزت اور محبت سے لبریز جذبات کو اپنی آنکھوں سے دیکھا۔

ایسے میں جب غزہ میں اسرائیلی مظالم عروج پر ہیں اور UNICEF کی رپورٹ کے مطابق 50 ہزار سے زائد بچے اسرائیلی بربریت کا شکار ہوچکے ہیں مگر افسوس کہ اسلامی ممالک خاموش تماشائی بنے بیٹھے ہیں اور فلسطین کا سفیر اقوام متحدہ میں روتے ہوئے بے بسی کی تصویر بنا بیٹھا ہے کیونکہ اسلامی ممالک کو معلوم ہے کہ وہ اسرائیل کا کچھ نہیں بگاڑ سکتے۔ حالیہ پاک بھارت جنگ کے دوران اسرائیل وہ واحد ملک تھا جس نے بھارت کا ساتھ دیا۔ ایسی اطلاعات ہیں کہ درجنوں اسرائیلی فوجی بھارت میں موجود تھے اور پاک بھارت جنگ میں بھارت کی مدد کررہے تھے مگر بھارت اور اسرائیل کا پاکستان کو شکست دینے کا خواب شرمندہ تعبیر نہ ہوا اور بھارت ذلت آمیز شکست سے دوچار ہوا۔ بھارت کے خلاف پاکستان کی شاندار فتح کے بعد اسلامی ممالک کی دم توڑتی امیدیں دوبارہ سے پاکستان سے وابستہ ہوگئی ہیں۔ آج امریکہ، اسرائیل اور دیگر عالمی طاقتوں کو یہ معلوم ہوگیا ہے کہ کوئی ایسا اسلامی ملک بھی ہے جو نہ صرف ایٹمی طاقت ہے بلکہ روایتی جنگ میں اپنا دفاع کرنے کی بھرپور صلاحیت رکھتا ہے اور وقت آنے پر اسرائیل سمیت دیگر بڑی طاقتوں کے سامنے سیسہ پلائی دیوار بن کر اور آنکھ سے آنکھ ملاکر مقابلہ کرنے کی طاقت رکھتا ہے۔

مراکو کے عوام کا جذبہ محبت ہمارے پائیدار بھائی چارےکا ایک روشن ثبوت ہے۔ میں مراکو سے صرف یادیں لے کر نہیں آیا بلکہ وہاں سے ایک نیا جذبہ اور فخر لے کر لوٹا ہوں۔ مراکو کے عوام کی پاکستان سے والہانہ محبت یہ ظاہر کرتی ہے کہ ہماری جیت اُن کی جیت ہے۔ دورہ مراکو کے اس تجربے نے مجھے یاد دلایا کہ قوموں کے درمیان تعلقات صرف معاہدوں یا تجارت پر نہیں بنتے بلکہ مشترکہ اقدار، باہمی احترام اور محبت کے رشتوں پر مبنی ہوتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ پاکستان کی فتح اس کی سرحدوں سے آگے نکل کر دوسرے اسلامی ممالک میں گونج رہی ہے۔ حالیہ پاک بھارت جنگ نے دنیا میں پاکستان کا تاثر بدل کر رکھ دیا ہے اور مراکو میں، میں نے پہلی بار خود کو پاکستانی ہونے پر فخر محسوس کیا۔ مراکو نہ صرف اپنی مہمان نوازی اور خوبصورتی سے دل موہ لینے والا ملک ہے بلکہ اس نے مجھے میری پاکستانی شناخت پر نیا یقین، نئی امید اور نیا فخر دیا ہے۔

تازہ ترین