• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

تجارتی جنگ میں نرمی کے بعد بوئنگ طیاروں کی چین میں واپسی

فوٹو بشکریہ رائٹرز
فوٹو بشکریہ رائٹرز

امریکا اور چین کے درمیان تجارتی جنگ میں نرمی کے بعد نئے بوئنگ میکس کی چین میں واپسی ہوگئی۔

فلائٹ ٹریکنگ ڈیٹا سے پتہ چلتا ہے کہ امریکی طیارہ ساز کمپنی بوئنگ چینی صارفین کو ڈیلیوری دوبارہ شروع کر رہی ہے۔

شیامین ایئرلائنز کے لیوری میں رنگا ہوا یہ طیارہ ہفتے کے روز سیٹل سے اڑان بھرنے کے بعد بحر الکاہل کو عبور کرتے ہوئے ہوائی اور گوام میں ایندھن بھرنے کےلیے لینڈ ہوا اور پھر چین کے تجارتی مرکز شنگھائی کے قریب بوئنگ کے زوشان ڈیلیوری سینٹر پر اترا۔

چین بوئنگ کے کمرشل بیک لاگ کے تقریباً 10 فیصد کی نمائندگی کرتا ہے اور اس کمپنی کے لیے ایک اہم اور بڑھتی ہوئی ایوی ایشن مارکیٹ ہے۔

اس حوالے سے چین اور امریکا کے نمائندے پیر کو لندن میں ایک تجارتی معاہدے پر بات چیت کےلیے ملاقات کریں گے۔

گزشتہ ماہ چین میں قائم بوئنگ کے ڈیلیوری سینٹر زوشان سے کم از کم 3 بوئنگ طیارے امریکا واپس بھیجے تھے۔

اس حوالے سے بوئنگ کمپنی نے اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ چین میں صارفین ٹیرف کی وجہ سے نئے طیاروں کی ڈیلیوری نہیں لیں گے اس لیے کمپنی اب درجنوں طیاروں کے لیے نئے خریدار تلاش کر رہی ہے۔

تاہم، کمپنی نے انوینٹری کو جلد فروخت کرنے کی خواہش کے باوجود بھی چین سے امریکا واپس بھیجے گئے طیاروں کو کہیں اور فروخت نہیں کیا۔

چین نے امریکا کے ساتھ تجارتی جنگ کا آغاز ہونے پر رواں سال اپریل میں اپنی ایئر لائنز کو حکم دیا تھا کہ وہ بوئنگ طیاروں کی درآمد روک دیں۔

چین نے یہ اقدام امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے چینی اشیاء پر 145 فیصد ٹیرف عائد کیے جانے کے بعد اٹھایا تھا۔

چینی ایئر لائنز کو یہ بھی حکم دیا گیا تھا کہ وہ امریکی کمپنیوں سے آلات اور اسپئر پارٹس بھی نہ خریدیں۔ 

بعدازاں، چین اور امریکا کے درمیان تجارتی معاہدہ طے ہونے کے بعد مئی میں چین نے بوئنگ طیاروں کی درآمد پر عائد کی گئی پابندی ختم کردی تھی۔

چینی حکام نے اپنی ایئرلائنز کو آگاہ کر دیا تھا کہ اب وہ جون سے امریکا کے تیار کردہ بوئنگ طیارے خرید سکتے ہیں۔ 

بین الاقوامی خبریں سے مزید