کوئٹہ (اسٹاف رپورٹر) اکیڈمک اسٹاف ایسوسی ایشن جامعہ بلوچستان و فپواسا بلوچستان چیپٹر کے صدر پروفیسر ڈاکٹر کلیم اللہ بڑیچ، فپواسا کے مرکزی و اےایس اے کے جنرل سیکرٹری فریدخان اچکزئی , نائب صدر ڈاکٹر شبیر احمد شاہوانی، جوائنٹ سیکرٹری میڈم زہرا ملغانی، فنانس سیکرٹری پروفیسر ڈاکٹر صاحبزادہ باز محمد کاکڑ، پریس سیکرٹری رحمت اللہ اچکزئی ایگزیکٹیو ممبران ارباب رضا کاسی، میڈم فرحانہ عمر مگسی، ڈاکٹر محب اللہ کاکڑ، ڈاکٹر گل محمد بلوچ اور پروفیسر مسعود مندوخیل نے وفاقی بجٹ میں سرکاری جامعات اور ایچ ای سی کے لئے مختص رقم کو ناکافی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ 2018 سے اب تک جامعات اور ملازمین کی تعداد میں اضافہ اور مہنگائی میں ہوشربا اضافے کے باوجود فنڈز کم کر دیے گئے ہیں۔ 39 ارب روپے کے ترقیاتی بجٹ میں بلوچستان کی جامعات کو نظرانداز کیا گیا۔ اساتذہ نے تنخواہوں میں 10 فیصد اور پنشنز میں 7 فیصد اضافے کو مسترد کرتے ہوئے 50 فیصد اضافے اور ایچ ای سی و جامعات کے لئے کم از کم 200 ارب روپے فنڈز کا مطالبہ کیا ہے۔ عیدالاضحی پر تنخواہوں و پنشنز سے محرومی پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے فوری ادائیگی کا مطالبہ کیا۔ صوبائی حکومت سے آئندہ بجٹ میں 15 ارب روپے کی فراہمی اور مستقل حل نکالنے کی اپیل کی گئی ہے، بصورت دیگر کلاسز کے بائیکاٹ اور قلم چھوڑ ہڑتال کا عندیہ دیا گیا ہے۔