کوئٹہ(اسٹاف رپورٹر) ایم پی اے شاہدہ رئوف نے کہا ہے کہ بلوچستان ڈینٹل کالج کی تعمیر میں تاخیر تعلیمی و عوامی صحت کے لیے سنگین خطرہ بن گئی اس وقت بلوچستان میں صرف بولان میڈیکل کالج کے تحت ایک پرانا ڈینٹل سیکشن موجود ہے جو محدود وسائل کے ساتھ عارضی طور پر کام کر رہا ہے۔دیگر صوبوں میں سرکاری و نجی سطح پر مجموعی طور پر 43 ڈینٹل کالجز کام کر رہے ہیں، جبکہ بلوچستان میں صرف دو ادارے (ایک سرکاری اور ایک سی ایم ایچ کا پرائیویٹ کالج) موجود ہیں۔ حکومت بلوچستان نے 9سال قبل ڈینٹل کالج کے قیام کی منظوری دی تھی پروجیکٹ کو پی ایس ڈی پی میں شامل کیا گیا۔2019 -20 میں پی سی ون منظور ہوا، جس کے بعد جون 2020 میں تعمیراتی ذمہ داری کنٹریکٹر کو سونپی گئی۔منصوبے کی تکمیل کی مدت 2 سال مقرر کی گئی تھی 1,757 ملین روپے کا بجٹ مختص کیا گیا۔ لیکن سال گزرنے کے باوجود تعمیراتی عمل سست روی کا شکار ہے جس کے باعث طلبہ اب بھی پرانے ڈینٹل سیکشن میں تعلیم حاصل کر رہے ہیں اور تعلیمی معیار کو متاثر کر رہا ہے۔مریضوں کو جدید ڈینٹل علاج سے محرومی کا سامنا ہے۔ حکومت کی کارکردگی پر سوالات اٹھ رہے ہیں ۔ سول ہسپتال کے احاطے میں جگہ کی قلت کے باعث تعلیمی سرگرمیاں عارضی بنیادوں پر محدود ہو گئی ہیں منصوبے کو حکومت کی ترجیحی فہرست میں شامل کر کے پروجیکٹ کی ہفتہ وار نگرانی کے لیے ایک اعلیٰ سطحی کمیٹی قائم کی جائے پروجیکٹ کی تاخیر کی وجوہات کا فرانزک آڈٹ اور ڈینٹل کالج کے افتتاح کی حتمی تاریخ مقرر کی جائے طلبہ و مریضوں کو عبوری بنیادوں پر بہتر سہولیات فراہم کی جائیں۔ کیونکہ ڈینٹل کالج کی جلد تکمیل نہ صرف بلوچستان کے طلبہ کو معیاری تعلیم فراہم کرے گی بلکہ صوبے کی عوام کو بھی ڈینٹسٹری کے جدید علاج سے مستفید ہونے کا موقع فراہم کرے گی۔