• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ووٹ کو بنیادی حق نہ ماننے کے سوال کا جواب مانگا گیا جواب سوشل میڈیا پر دیدیا گیا، جسٹس مسرت ہلالی

اسلام آباد (رپورٹ :،رانا مسعود حسین) عدالت عظمیٰ میں مخصوص نشستوں کی الاٹمنٹ سے متعلق مقدمہ کی سماعت کے دوران جسٹس مسرت ہلالی نے ریمارکس دیئے کہ ووٹ کو بنیادی حق نہ ماننے کے سوال کا جواب مانگا گیا تھا لیکن جواب عدالت میں دینے کی بجائے فیک آئی ڈی سے سوشل میڈیا پر دیدیا گیا،جسٹس مندوخیل کا کہنا ہے کہ کوئی نہ کوئی جماعت نظام سے فائدہ اٹھاتی ہے۔ جسٹس امین الدین کا کہنا تھا کہ عدالت شنوائی کا حق دیتی ہے اس کا مطلب نہیں کہ وکیل کچھ بھی کہہ سکتا ہے ۔ جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں گیارہ رکنی آئینی بنچ نے سماعت کی تواپیل گزارکنول شوزب کے وکیل سلمان اکرم راجہ نے دلائل دیتے ہوئے کہا وہ عدالت کے سامنے ان نکات کو واضح کرینگے جو دو اور آٹھ ججوں کے فیصلوں میں درج ہیں ، جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیئے یہ دلائل آپ نے مرکزی مقدمے میں پیش نہیں کیے تھے تمام حقائق تو عدالت نے خود تلاش کرکے فیصلے میں شامل کئے ہیں، ہر دور میں کوئی نہ کوئی جماعت نظام سے فائدہ اٹھاتی ہے لیکن اصلاحات کا کام ججوں کا نہیں سیاسی جماعتوں کا ہے وہ آج بھی اپنے فیصلے پر قائم ہیں، جسٹس امین الدین نےوکیل سے استفسار کیا کہ کیا انکا بھی موقف یہی ہے کہ الیکشن کمیشن نے ان سے ناانصافی کی ہے انہوں نے جواب دیا زیادتی صرف ان سے نہیں عوام کیساتھ بھی ہوئی ۔
ملک بھر سے سے مزید