• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سلامتی کونسل، زمینی حقائق پر اثر نہیں پڑیگا

اقوام متحدہ (عظیم ایم میاں) امریکی بمبار طیاروں کی ایران کی جوہری تنصیبات پر حملوں کے تناظر میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس بلایا گیا تاہم اس سے زمینی حقائق اور خطے کی صورتحال پر کوئی اثر نہیں پڑے گا، امریکا کی براہ راست کارروائی کے اثرات و نتائج کو اقوام متحدہ کے نظام کے نظام کے ذریعہ تبدیل نہیں کیا جاسکتا۔ تفصیلات کے مطابق امریکی بمبار طیاروں کی ایران کی جہری تنصیبات پر حملوں اور تنصیبات کی تباہی کے امریکی دعوئوں کے تناظر میں روس چین اور پاکستان کی جانب سے ایران کے ساتھ تعاون کرتے ہوئے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا اجلاس بلا لیا گیا ہے جس میں ایک ایسی قرارداد کا مسودہ بھی پیش کیا جانے کا امکان ہے جس کے موجودہ مندرجات میں ترمیم و تنسیخ اور تبدیلیوں کے باوجود امریکا کی جانب سے ویٹو کے ذریعے مسترد کئے جانے کا امکان بہت واضح ہے۔ چونکہ امریکہ کی جانب سے براہ راست امریکی فوج کی کارروائیوں کے اثرات و نتائج کو تبدیل کرنا ممکن نہیں ہے اور ایٹمی توانائی کے عالمی ادارے (I.A.E.A) کی نگرانی میں ایرانی تنصیبات پر بھی امریکی حملے کئے گئے ہیں لہٰذا بعض مبصرین کا کہنا ہے کہعالمی برادری کے امن اور جنگ کے تمام اصولوں اور نظام کو بالائے طاق رکھ کر صرف طاقت کے بل بوتے پر کارروائیوں کرکے مشرق وسطیٰ کی سیاسی، معاشی، جغرافیائی اور سماجی صورتحال کو تبدیل اور تباہ کرنے کے منصوبوں پر عمل ہونے کے بعد خطے کے بقیہ ممالک اپنی سلامتی اور معیشت کو درپیش خطرات کے خوف سے عالمی برادری اوراقوام متحدہ کے اس نظام کو متحرک کرنے کی کوشش کررہے ہیں جو امریکی حمایت سے اسرائیل پہلے ہی ناکارہ بنا چکا ہے اب مسلم ممالک اور دیگر ممالک کےپاس عالمی اصولوں کی خلاف ورزی کرکے ایران پر حملوں اور اس کی ایٹمی تنصیبات تباہ کرنے کی کارروائیوں پرمذمتی بیانات سے زمینی حقائق کا تبدیل ہونا ممکن نہیں رہا لہٰذا او آئی سی اور دیگرممالک کے بیانات محض لفظی اہمیت کے حامل ہیں البتہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں پیش کئے جانے والے مسودہ قرار داد کو ابھی مشاورت، تجاویز اور تبدیلی کے مراحل سے گذرنا ہوگا اور اسکے بعد بھی اس مسودہ قرارداد کی منظوری کی راہ میں امریکی ویٹو کی روکاوٹ کا امکان موجود رہے گا لہٰذا سیکورٹی کونسل کے اتوار کے روز ہنگامی اجلاس س بھی خطے کی خطرناک صورتحال پر کوئی اثر یا اقدام ممکن نہیں۔
اہم خبریں سے مزید