اسلام آباد( رپورٹ حنیف خالد )ایران پر حملے سے امریکی عالمی ساکھ مجروح، چابہار بندرگاہ سے بھارتیوں کا انخلا پاکستان ایکس سروس میں سوسائٹی کے صدر سابق سینیٹر لیفٹیننٹ جنرل(ر) عبدالقیوم نے اتوار22جون کی صبح سویرے ہمسایہ ملک ایران پر امریکی خوفناک حملوں کے محرکات ایک خصوصی انٹرویو میں جنگ کو بتاتے ہوئے کہا ھےکہ چونکہ کوئی بھی بین الاقوامی قانون ایسے حملوں کی اجازت نہیں دیتا اس لئے امریکہ کے اس اقدام سے اس کی بین الاقوامی ساکھ بری طرح مجروح ہوئی ہے جس کی پاکستان سمیت بہت سارے ممالک نے بھی مذمت کی ہے انہوں نے کہا کہ اسرائیل کی ایماء پر امریکہ کی اس کارروائی نے ثابت کر دیا ہے کہ اس وقت دنیا میں کوئی بین الاقوامی قانون نہیں اور اقوام متحدہ اور بین الاقوامی عدالت انصاف جیسے ادارے بے اثر ہو کر رہ گئے ہیں ۔ اس سے چین اور روس کی بین اقوامی سطح پر ساکھ بڑھے گی اور اسرائیل ، ہندوستان اور امریکہ جیسے ممالک جو بین اقوامی قوانین اور کنونشن کی دھجیاں اڑا رہے ہیں سفارتی تنہائی کا شکار ہو جائینگے ۔ ان سے پوچھا گیا کہ کیا ہم تیسری جنگ عظیم کی طرف بڑھ رہے ہیں انہوں نے جواب دیا اللہ نہ کرے ایسا ہو چونکہ یہ جنگ ساری دنیا کے لئے تباہ کن ہو سکتی ہے ۔ 1914 سے 1918 تک لڑی جانے والی پہلی جنگ عظیم میں تقریباً دو کروڑ لوگ لقمہ اجل بنے ۔ اس کے بعد لیگ آف نیشن بنائی گئی تو وہ بھی دنیا میں امن قائم کرنے سے قاصر رہی ۔ جس کے نتیجے میں1939 سے 1944 تک دوسری جنگ عظیم لڑی گئی جس میں پہلی دفعہ ایٹم بم استعمال ہوئے اور تقریباً چھ سے سات کروڑ لوگ ہلاک ہوئے اس کے بعد اقوام متحدہ کا ادارہ وجود میں آیا جس کا مقصد دنیا میں جھگڑوں کو ختم کرنا اور امن لانا ہے اب جب ہم اس ادارے کے چارٹر پر دستخط کرنے کے باوجود اس پر عمل کرنے سے انکاری ہیں تو ایٹمی جنگ کا خطرہ اس لئے بڑھ گیا ہے چونکہ دوسری عالمی جنگ میں صرف امریکہ ایٹمی طاقت تھا آج سات سے نو ممالک کے پاس تباہ کن صلاحیت ہے ۔انہوں نے ایک سوال پر جواب میں کہا کہ بین الاقوامی افق پر ایٹمی جنگ کی چنگاریاں کشمیر ، فلسطین میں سلگ رھی ھین یوکرین اور تائیوان سمیت سائوتھ چائنا سمندر ایسے خطے ہیں جن میں تنازعات ایٹمی ہتھیاروں سے مسلح ممالک کے درمیان ھیں ۔ سابق سینیٹر اور سینیٹ قائمہ کمیٹی کے چئیرمین جنرل قیوم نے اتوار کی علی لصبح ایران پر اسرائیلی حملے کے اہداف اور ان کے حصول میں کامیابی کے سوال پر جواب دیا کہ امریکہ کے سابق صدر بل کلنٹن نے اگلے دن کہا ہے کہ نیتن یاہو کا پہلا ہدف تو اپنی حکمرانی کو طول دینا ہے وہ اس قابل نہیں کہ ایران کے ایٹمی تنصیبات کو تباہ کر سکے اس لئے اس کا دوسرا ہدف امریکہ کو اس جنگ میں گھسیٹنا ہے ۔