ریاض/بغداد/لندن(نیوزڈیسک)امریکا نے ایران کی 3 نیوکلیئر سائٹس فردو، نطنز اور اصفحان پر حملےکیے جس پر عالمی رہنما نے شدید مذمت کی ہے۔عالمی رہنماؤں نے مشرق وسطیٰ کے بحران کے حل کے لئے کوششیں تیز کرنے پرزور دیا ہے ۔ اس حوالےسے سعودی عرب نے امریکا کی جانب سے اسلامی جمہوریہ ایران پر جوہری تنصیبات کو نشانہ بنانے پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہےسعودی عرب کی وزارت خارجہ کی جانب سے سوشل میڈیا کی ویب سائٹ ایکس پر جاری بیان میں کہا گیا کہ مملکت 13 جون 2025 کو جاری کردہ اپنے بیان کے مندرجات کی توثیق کرتی ہے، جس میں اس نے اسلامی جمہوریہ ایران کی خودمختاری کی خلاف ورزی کی مذمت کی تھی۔وزارت خارجہ کے مطابق سعودی مملکت تحمل سے کام لینے، تناؤ کو کم کرنے اور اسے مزید بڑھنے سے بچنے کے لیے تمام ممکنہ کوششیں کرنے کی ضرورت پر زور دیتی ہے، اس کے علاوہ مملکت عالمی برادری سے بھی مطالبہ کرتی ہے کہ وہ اس انتہائی حساس دور میں اپنی کوششیں تیز کرے تاکہ ایسے سیاسی حل تک پہنچ سکے جس سے بحران کا خاتمہ ہو اور خطے میں سلامتی اور استحکام کے حصول کے لیے ایک نئے باب کا آغاز ہو۔کیوبا کے صدر میگوئل دیاز کانیل نے امریکی بمباری کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ اقوام متحدہ کے چارٹر کی سنگین خلاف ورزی اور ایک خطرناک اضافہ ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ یہ قدم انسانیت کو ایک ایسے بحران میں دھکیلتا ہے جس کے نتائج ناقابل واپسی ہوسکتے ہیں۔چلی کے صدر نے امریکی حملوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ طاقت رکھنا آپ کو اس کے استعمال کی اجازت نہیں دیتا جب وہ قوانین کی خلاف ورزی ہو، جو ہم نے بطور انسانیت خود بنائے ہیں، چاہے آپ امریکا ہی کیوں نہ ہوں۔میکسیکو کی وزارتِ خارجہ نےسوشل ویب سائٹ ایکس پر لکھا کہ ہم خطے میں کشیدگی کو کم کرنے کی اپیل دہراتے ہیں، ریاستوں کے درمیان پرامن بقائے باہمی کی بحالی ہماری اعلیٰ ترین ترجیح ہے۔وینزویلا کے وزیرِ خارجہ ایوان گل نے ٹیلیگرام پر کہا کہ ہمارا ملک اسرائیل کی درخواست پر امریکی فوج کی جانب سے کی گئی بمباری کی سخت اور مکمل مذمت کرتا ہے، ہم جنگ کے فوری خاتمےکا مطالبہ کرتے ہیں۔نیوزی لینڈ کے وزیر خارجہ ونسٹن پیٹرز نے کہا ہے کہ مشرقِ وسطیٰ میں جاری فوجی کارروائیاں انتہائی تشویش ناک ہیں، مزید بگاڑ سے بچنا بہت ضروری ہے۔آسٹریلیا کے وزیر خارجہ نے کہا کہ ہم واضح طور پر کہتے ہیں کہ ایران کا جوہری اور بیلیسٹک میزائل پروگرام عالمی امن و سلامتی کے لیے خطرہ ہے، خطے کی سکیورٹی صورتحال نہایت غیر مستحکم ہے، ہم مسلسل کشیدگی میں کمی، مکالمے اور سفارت کاری پر زور دیتے ہیں۔برطانوی وزیر اعظم کیئر اسٹارمر نے اپنے ردعمل میں کہا ہے کہ ایران کو کبھی بھی جوہری ہتھیار تیار کرنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی، امریکا نے اس خطرے کو کم کرنے کے لیے کارروائی کی ہے، ایران کا جوہری پروگرام بین الاقوامی سلامتی کے لیے سنگین خطرہ ہے۔برطانوی وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ مشرق وسطیٰ کی صورتحال غیر مستحکم ہے، مشرق وسطیٰ میں استحکام ترجیح ہے، ایران مذاکرات کی میز پر واپس آئے، کشیدگی کے خاتمے کے لیے ایران سفارتی حل تلاش کرے۔عراق نے اپنے ردعمل میں کہا ہے کہ ایران کی جوہری تنصیبات پر امریکی حملوں سے مشرق وسطیٰ میں امن و استحکام کو خطرہ ہے، ایران میں جوہری تنصیبات کو نشانہ بنانے پر گہری تشویش ہے، ہم مذمت کرتے ہیں۔