• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ایران کے ساتھ کشیدگی میں کمی کیلئے سفارتی راستہ اختیار کرنے کا وقت آگیا، برطانیہ

برطانیہ کی اقوام متحدہ میں مستقل مندوب، سفیر باربرا ووڈورڈ نے ایران پر ہنگامی اجلاس میں خطاب میں کہا ہے کہ یہ خطے کے لیے ایک فیصلہ کن لمحہ ہے، تنازع میں مزید شدت علاقائی اور عالمی امن و استحکام کے لیے سنگین خطرات پیدا کر سکتی ہے۔

باربرا ووڈورڈ نےکہا کہ اس وقت سب سے اہم بات یہ ہے کہ کشیدگی کو کم کیا جائے، برطانیہ کا مؤقف ہمیشہ سے واضح رہا ہے، ایران کو ایٹمی ہتھیار حاصل کرنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔

انہوں نے مزید کہا کہ ایران کا ایٹمی پروگرام بین الاقوامی امن و سلامتی کے لیے ایک سنجیدہ خطرہ ہے، گزشتہ رات امریکا نے اس خطرے کو کم کرنے کے لیے اقدامات کیے۔

برطانیہ کی اقوام متحدہ میں مستقل مندوب نے یہ بھی کہا کہ برطانیہ نے ان کارروائیوں، جن میں اسرائیل بھی شامل تھا، میں شرکت نہیں کی۔

اُن کا کہنا تھا کہ صرف فوجی کارروائی سے اس مسئلے کا دیرپا حل ممکن نہیں، میرے وزیرِاعظم کا مؤقف بالکل واضح ہے، ہم ایران سے صبر و تحمل کا مظاہرہ کرنے کی اپیل کرتے ہیں اور تمام فریقوں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ مذاکرات کی میز پر واپس آئیں تاکہ اس بحران کا سفارتی حل تلاش کیا جا سکے۔

باربرا ووڈورڈ نے یہ بھی کہا کہ یہی مطالبہ آج وزیراعظم نے فرانس اور جرمنی کے رہنماؤں کے ساتھ مل کر مشترکہ طور پر بھی کیا، برطانیہ اپنے یورپی اتحادیوں (E3) کے ساتھ مل کر ہمیشہ سے ایران کے ایٹمی مسئلے کا سفارتی حل تلاش کرنے کے لیے کوشاں رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ گزشتہ جمعہ کو ہمارے وزیر خارجہ نے جنیوا میں ایرانی وزیر خارجہ عراقی سے ملاقات کی اور آج دوبارہ ان سے بات کی تاکہ فوری طور پر مذاکرات کی بحالی پر زور دیا جا سکے۔

اقوام متحدہ میں برطانیہ کی مستقل مندوب نےکہا کہ ہم خطے کے تمام فریقین سے مسلسل رابطے میں ہیں، برطانیہ اقوامِ متحدہ کے ایٹمی ادارے (IAEA) اور اس کے ڈائریکٹر جنرل رافیل گروسی کی غیر جانبدار اور پیشہ ورانہ خدمات کی مکمل حمایت کرتا ہے، ان کے خلاف کسی بھی قسم کی دھمکیاں ناقابل قبول ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہم ایران سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ آئی اے ای اے کے ساتھ مکمل تعاون کرے، ناکامی کی صورت میں کشیدگی مزید بڑھ سکتی ہے۔

انہوں نے مزید زور دیا کہ اب وقت ہے کشیدگی کم کرنے اور سفارت کاری کی طرف لوٹنے کا ایران کے لیے ضروری ہے کہ وہ اسی راستے کا انتخاب کرے۔

برطانیہ و یورپ سے مزید