• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سندھ طاس معاہدے کی عارضی معطلی کا اعلان غیرقانونی، بھارت ثالثی نہیں روک سکتا، عالمی عدالت کا بڑا فیصلہ

اسلام آباد (اسرار خان)عالمی ثالثی عدالت (پی سی اے) نے پاکستانی مؤقف کی تائیدکرتے ہوئے سندھ طاس معاہدے کی عارضی معطلی کے بھارتی اعلان کو غیرقانونی قراردیتے ہوئے فیصلہ دیا ہے کہ بھارت سندھ طاس معاہدے کے تحت جاری ثالثی کو یکطرفہ طور پر نہیں روک سکتا ‘ ثالثی کا عمل منصفانہ، بروقت اور مؤثر انداز میں جاری رہے گا‘ کوئی فریق یکطرفہ عدالت کے دائرہ اختیار کو ختم نہیں کر سکتا‘ سندھ طاس معاہدے میں کہیں بھی یکطرفہ طور پر اسے معطل کرنے کی شق شامل نہیں‘عدالت نے یہ بھی کہا کہ بھارت کی جانب سے متوازی طور پر مقرر کردہ "غیرجانبدار" کے دائرہ اختیار پر بھی نئی دہلی کے مؤقف کاکوئی اثر نہیں ہوگا۔ یہ فیصلہ پاکستان کی جانب سے بھارت کے مغربی دریاؤں (سندھ، جہلم، چناب) پر پن بجلی منصوبوں کے خلاف دائر مقدمے میں جاری کیا گیا ہے‘حکومت پاکستان نے سندھ طاس معاہدے کے حوالے سے مستقل عدالت برائے انصاف کے تحت ثالثی عدالت کے فیصلے کا خیر مقدم کیا ہے۔تفصیلات کے مطابق عالمی ثالثی عدالت نے بھارت کی جانب سے اپریل 2025 میں معاہدے کو "عارضی معطلی" میں ڈالنے کے اعلان کو غیر قانونی قرار دیا اور کہا کہ کوئی فریق یکطرفہ طور پر عدالت کے دائرہ اختیار کو ختم نہیں کر سکتا اگر مقدمہ دائر ہو چکا ہو۔ عدالت نے 2023 کے اپنے پہلے فیصلے کی توثیق کی اور زور دیا کہ ثالثی کا عمل منصفانہ، بروقت اور مؤثر انداز میں جاری رہے گا۔فیصلے کے متن کے مطابق کسی ایک فریق کے معاہدہ معطلی کے یکطرفہ فیصلے سے عدالت اپنی کاروائی نہیں روکے گی اور سندھ طاس معاہدے پر فیصلہ سازی جاری رکھے گی۔فیصلے میں مزید کہا گیا ہے کہ عدالت نے سندھ طاس معاہدے کا بغور جائزہ لیا ہے، اور سندھ طاس معاہدے میں کہیں بھی یکطرفہ طور پر اسے معطل کرنے کی شق شامل نہیں، سندھ طاس معاہدے کا اطلاق پاکستان اور بھارت کے اسے معطل کرنے کے متفقہ فیصلے کے بغیر جاری رہے گا۔فیصلے میں کہا گیا ہے کہ سندھ طاس معاہدے میں کوئی بھی فریق یعنی بھارت یکطرفہ طور پر کسی بھی مسئلے کے حل کیلئے ثالثی کاروائی کو روک نہیں سکتا، مسائل کے حل میں ثالث کے کردار کو روکنے کی کوشش سندھ طاس معاہدے میں موجود ثالث کے ذریعے تنازعات کے حل کی لازم شق کی خلاف ورزی ہے۔ اس سے دونوں ممالک کے درمیان پانی کے تنازع میں مزید کشیدگی بڑھنے کا امکان ہے۔ یہ مقدمہ 2016 میں پاکستان کی جانب سے دائر کیا گیا تھا، جس میں بھارت کے کشن گنگا اور رتلے ڈیمز کے ڈیزائن کو سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی قرار دیا گیا تھا ۔ بھارت نے اس کے جواب میں عدالت کے دائرہ اختیار پر اعتراض کیا جو اب دو بار مسترد ہو چکا ہے۔ عدالت نے واضح کیا کہ معاہدے کو معطل کرنا بھارت کا اختیار نہیں اور نہ ہی اس سے ثالثی کی کارروائی رک سکتی ہے۔ یہ فیصلہ پاکستان کے لیے قانونی و سفارتی کامیابی ہے اور بین الاقوامی ثالثی میں ایک اہم نظیر کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔

اہم خبریں سے مزید