کراچی ( اسٹاف رپورٹر)سندھ لیبر کوڈ کو چور دروازے سے مسلط کرنے کی ہر سازش کو ناکام بنایا جائے گا صنعتی امن کے لیے ضروری ہے کہ لیونگ ویج کو یقینی بنایا جائےفیکٹریوں اور صنعتی اداروں میں پھیلی لاقانونیت کے خلاف ایک بڑی مزدور مزاحمت جنم لے رہی ہےیہ بات نیشنل ٹریڈ یونین فیڈریشن پاکستان اور ہوم بیسڈ ویمن ورکرز فیڈریشن کے زیرِاہتمام منعقد لیبر کانفرنس میں مزدور رہنماؤں نے کہی، صدارت کامریڈ زہرا خان جنرل سیکریٹری ہوم بیسڈ ویمن ورکرز فیڈریشن نے کی جس میں کراچی کے مختلف صنعتی علاقوں سے محنت کشوں، خاص طور پر خواتین گھریلو مزدوروں نے بڑی تعداد میں شرکت کی، مقررین نے کہا کہ پنجاب اور سندھ میں لیبر کوڈ کی آڑ میں انٹرنیشنل لیبر آرگنائزیشن (آئی ایل او) صوبائی حکومتوں کے ساتھ مل کر محنت کشوں کے مستقل روزگار کے حق کو ختم کرنا چاہتی ہے،کوڈ کا اصل مقصد کنٹریکٹ سسٹم کو قانونی جواز دینا، حقِ ہڑتال و یونین سازی کو محدود کرنا اور مزدوروں کی اجتماعی طاقت کو کمزور کرنا ہے،مقررین نے کہا کہ پنجاب حکومت نے تمام مزدور اعتراضات کے باوجود لیبر کوڈ منظور کر لیا، اور اب اسمبلی سے اس کی منظوری کی کوشش کر رہی ہے،رہنماؤں نے خبردار کیا کہ اگر پیپلز پارٹی کی سندھ حکومت بھی پنجاب کے نقشِ قدم پر چلی تو مزدور دشمن کوڈ کا داغ اس کے لیے دائمی سیاسی رسوائی بن جائے گا،کانفرنس نے مطالبہ کیا کہ حکومت سندھ لیبر کوڈ کو محنت کشوں کی بامعنی مشاورت کے بغیر نافذ نہ کرے، لیبر کانفرنس سے ناصر منصور ، حبیب الدین جنیدی، خالد خان، لیاقت علی ساہی اور دیگر نے بھی خطاب کیا ۔