• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ٹیکس ادا کیے بغیر فوائد سمیٹنے والوں کی بھرمار، ٹیکس ٹو جی ڈی پی شرح مزید کم

انصار عباسی

اسلام آباد :ٹیکس سال 2024 کے دوران انکم ٹیکس ریٹرن جمع کرانے والوں کی تعداد میں اگرچہ 76؍ فیصد اضافہ ہوا، لیکن ٹیکس ریونیو میں حقیقی اضافہ صرف 30؍ فیصد تک محدود رہا۔ آڈیٹر جنرل آف پاکستان (اے جی پی) کے مطابق اس فرق کی بڑی وجہ یہ ہے کہ بڑی تعداد میں افراد نے صرف فائلر کا درجہ حاصل کرنے کیلئے ریٹرن جمع کرائے تاکہ جائیداد اور گاڑیوں کی خرید و فروخت پر فائلر کو حاصل کم شرحِ ٹیکس سے فائدہ اٹھا سکیں، لیکن انہوں نے کوئی خاطر خواہ ٹیکس ادا نہیں کیا۔ ایف بی آر کے ’’براڈننگ آف ٹیکس بیس (BTB)‘‘ ونگ کی کارکردگی کا جائزہ لینے والی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 2023ء میں ٹیکس فائلرز کی تعداد 29؍ لاکھ 59؍ ہزار تھی جو 2024ء میں بڑھ کر 52؍ لاکھ 15؍ ہزار ہو گئی، لیکن آمدنی میں اس اضافے کے تناسب سے محصولات جمع نہیں ہو سکے۔ رپورٹ کے مطابق، نئے فائلرز محض رسمی فوائد حاصل کرنے کیلئے سسٹم کا حصہ بن رہے ہیں، نہ کہ اپنے ٹیکس کی اصل ذمہ داریاں پوری کرنے کیلئے۔ رپورٹ میں یہ تشویشناک پہلو بھی اجاگر کیا گیا ہے کہ پاکستان کا ٹیکس ٹو جی ڈی پی تناسب 2016-17ء میں 10.6؍ فیصد سے کم ہو کر 2023-24ء میں صرف 8.7؍ فیصد رہ گیا ہے، حالانکہ ایف بی آر کے پاس وسیع تھرڈ پارٹی ڈیٹا دستیاب ہے۔ آئی آر آئی ایس (IRIS) کا حصہ سمجھے جانے والے ’’معلومات پورٹل‘‘ میں صنعتی بجلی اور گیس کنکشنز رکھنے والے افراد، مہنگی گاڑیوں کے مالکان اور کثرت سے غیر ملکی سفر کرنے والوں کا ریکارڈ موجود ہے، لیکن ان میں سے کئی افراد یا تو ’’NIL‘‘ ریٹرن جمع کراتے ہیں یا سرے سے ٹیکس ادا نہیں کرتے۔ رپورٹ میں ان خامیوں کا ذکر بھی کیا گیا ہے جن کی نشاندہی ایک خصوصی آڈٹ رپورٹ میں 2016-17ء میں کی گئی تھی لیکن اب تک ان کا سدباب نہیں کیا گیا۔ یہ خامیاں درج ذیل ہیں: سیلز ٹیکس قانون کے تحت صنعتی بجلی کنکشن رکھنے والے 1807؍ افراد کی رجسٹریشن نہیں کی گئی، صنعتی بجلی کے 702؍ کنکشن مالکان اور 992؍ گیس کنکشن ہولڈرز سے ٹیکس ریٹرن فائل نہیں کرایا گیا۔ 1500؍ سی سی سے زائد انجن کی گاڑیاں رکھنے والے 744؍ افراد نے رجسٹریشن کرائی اور نہ ریٹرن فائل کیا۔ ایف بی آر کا کہنا ہے کہ اس کا BTB ونگ مستقل بنیادوں پر نئی پالیسیوں اور سخت اقدامات سے ٹیکس نیٹ بڑھانے کی کوششیں کر رہا ہے، لیکن آڈٹ رپورٹ کے مطابق اس حوالے سے کوئی قابلِ تصدیق پیش رفت سامنے نہیں آئی۔ جنوری 2025ء میں ہونے والی ڈیپارٹمنٹل اکاؤنٹس کمیٹی کے اجلاس میں محکمے کو ہدایت دی گئی تھی کہ وہ مکمل جواب جمع کرائے اور آڈٹ سے اس کی تصدیق کرائے، تاہم رپورٹ مکمل ہونے تک کوئی جواب موصول نہیں ہوا۔ رپورٹ میں فوری کرنے کیلئے درج ذیل اقدامات کی سفارش کی گئی ہے: یوٹیلٹی کنکشنز، گاڑیوں کی رجسٹریشن اور غیر ملکی سفر کے ریکارڈ کی بنیاد پر ممکنہ ٹیکس دہندگان کی لازمی رجسٹریشن کی جائے، آڈیٹرز کو معلوماتی پورٹلز تک رسائی دی جائے تاکہ وہ باہمی طے شدہ اصولوں کے تحت ڈیٹا کا جائزہ لے سکیں، داخلی نگرانی کا نظام مضبوط بنایا جائے اور نادرا، گاڑی و جائیداد رجسٹرارز، اور ودہولڈنگ ایجنٹس کے ساتھ ادارہ جاتی رابطہ بہتر کیا جائے تاکہ ٹیکس قوانین پر عملدرآمد یقینی بنایا جا سکے۔

اہم خبریں سے مزید