لاہور(سودی)ٹیکسٹائل سیکٹر غیر فعال،روئی اور کپاس کی قیمتیں گر گئیں،بھاری ٹیکسوں کے باعث روئی کا غیر دستاویزی کاروبار بڑھ گیا،روئی کی قیمتیں کم ہو کر 16500روپے تک آ گئیں،وفاقی بجٹ میں درآمدی روئی اور دھاگے پر سیلز ٹیکس کے نفاذ کے باعث روئی کی قیمتوں میں متوقع تیزی کے رجحان کے برعکس غیر معمولی منفی موسمی حالات کے باعث پھٹی اور بنولہ کی کوالٹی متاثر ہونے سے روئی اور بنولہ کی قیمتوں میں مندی کا رجحان اورٹیکسٹائل ملز کی جانب سے روئی خریداری میں عدم دلچسپی۔فعال ہونے والی کئی جننگ فیکٹریاں اور آئل ملز دوبارہ غیر فعال ہو گئیں،بھاری ٹیکسوں کے باعث روئی کا غیر دستاویزی کاروبار بڑھ گیا،روئی کی قیمتیں کم ہو کر 16500روپے تک آ گئیں،موسمی تبدیلیوں کے باعث روئی کی کوالٹی میں کمی آئی درآمدی روئی پر ملوں کا انحصار،چیئرمین کاٹن جنرز فورم احسان الحق نے بتایا کہ موجودہ بارشوں سے دو ہفتے قبل ملک بھر کے کاٹن زونز میں درجہ حرارت پینتالیس ڈگری سینٹی گریڈ سے بھی بڑھ جانے کے باعث پھٹی کا ریشہ اور بیج کپاس(بنولہ) متاثر ہونے سے ریشے کی لمبائی اور معیار جبکہ بیج کپاس میں سے تیل کی مقدار اور معیار انتہائی متاثر ہونے سے روئی کی قیمتوں میں غیر متوقع طور پر مندی کا رجحان سامنے آیا جس کے باعث روئی کی قیمتیں سترہ ہزار روپے فی من سے کم ہو کر سولہ ہزار500/600روپے فی من تک گر گئیں۔بنولے اور کھل بنولہ کی قیمتوں میں تین سو سے چار سو روپے فی من تک کمی ہوئی اور بارشوں کے باعث روئی کا معیار متاثر ہونے سے ٹیکسٹائل ملز مالکان فی الحال مقامی روئی کی خریداری میں عدم دلچسپی کا اظہار کر رہے ہیں۔