• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پنجاب اسمبلی میں 577 ارب روپے کا ضمنی بجٹ آج پیش کیا جائیگا

لاہور (رپورٹ :آصف محمود بٹ) پنجاب حکومت آج مالی سال 2024-25 کے لیے تقریباً 577 ارب روپے کاضمنی بجٹ صوبائی اسمبلی میں پیش کرے گی جو آئین پاکستان کے آرٹیکل 124 اور پنجاب پبلک فنانشل مینجمنٹ ایکٹ 2022 کی شق 12 کے تحت ایک آئینی فریضہ ہے۔ اجلاس کا مقصد ان اخراجات کو باقاعدہ منظوری دینا ہے جو گزشتہ بجٹ میں شامل نہیں تھے مگر مالی سال کے دوران ضروری حالات یا منصوبوں کی بڑھتی ہوئی لاگت کے تحت خرچ کیے گئے۔اسمبلی کا یہ 27واں اجلاس آج مالی سال کے آخری روز طلب کیا گیا ہے تاکہ 38 مختلف شعبوں کی ضمنی گرانٹس پر بحث و منظوری کی جا سکے۔ ان گرانٹس میں ترقیاتی اور جاری اخراجات دونوں شامل ہیں، جن کا تعلق انتظامی، سماجی اور انفراسٹرکچر سے متعلقہمختلف محکموں سے ہے۔ضمنی بجٹ 2024-25کوئی نیا مالیاتی منصوبہ نہیں بلکہ وہ رقم ہے جو حکومت پہلے ہی خرچ کر چکی ہے یا جس کا مالی وعدہ موجودہ مالی سال کے دوران کسی ناگزیر ضرورت کے تحت کیا گیا۔ ’’جنگ‘‘ کو دستیاب سپلیمنٹری بجٹ سٹیٹمنٹ اور ڈیمانڈ برائے گرانٹس کےدستاویزات کے مطابق سب سے بڑی گرانٹ ترقیاتی شعبے کے لیے طلب کی جا رہی ہے جس کی مالیت 127 ارب روپے ہے، جو غالباً صوبے بھر میں جاری منصوبوں پر اضافی ریلیز کی عکاسی کرتی ہے۔ اسی طرح سڑکوں اور پلوں کے لیے 126 ارب روپے کی منظوری طلب کی گئی ہے، جو کہ سڑکوں کی تعمیر و بحالی میں خاصی توسیع کی نشاندہی کرتی ہے۔ہاؤسنگ و فزیکل پلاننگ کے لیے 85.4 ارب، پولیس کے لیے 46 ارب، اور جنرل ایڈمنسٹریشن کے لیے 40.4 ارب روپے کی گرانٹس شامل کی گئی ہیں، جو امن و امان، انتظامی امور اور شہری ترقیاتی منصوبوں کی غیر متوقع ضروریات کی طرف اشارہ کرتی ہیں۔

اہم خبریں سے مزید