• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ایٹمی ہتھیاروں کی موجودگی تنازعات کو مکمل روک نہیں سکتی، ماہرین

کراچی(ٹی وی رپورٹ)جیو نیوز کے معروف پروگرام”نیا پاکستان“میں میزبان شہزاد اقبال سے گفتگو کرتے ہوئے ماہرین لیفٹیننٹ جنرل (ر)محمد سعید، ڈاکٹر ملیحہ لودھی، اعزاز چوہدری نے کہا ہے کہ ایٹمی ہتھیاروں کی موجودگی تنازعات کو مکمل روک نہیں سکتی۔عالمی طاقتیں واقعی امن چاہتی ہیں تو دہرامعیار ختم کرنا ہوگا، ورنہ مزید ممالک ایٹمی طاقت بننے کی کوشش کرینگے۔پروگرام کے آغاز میں میزبان شہزاد اقبال نے اپنے تجزیے میں دنیا بھر میں بڑھتے ہوئے جوہری خطرات اور اسلحہ سازی کی نئی دوڑ پر تفصیلی گفتگو کی۔ ان کا کہنا تھا کہ اسٹاک ہوم انٹرنیشنل پیس ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کی تازہ سالانہ رپورٹ دنیا میں ایٹمی طاقتوں کے بڑھتے ہوئے ہتھیاروں، عسکری اخراجات میں اضافے اور ہتھیاروں کی روک تھام سے متعلق معاہدوں سے دستبرداری کے رجحان کی نشاندہی کرتی ہے۔ یہ ایک نئے خطرناک دور کا آغاز ہے، جہاں سرد جنگ کے بعد جوہری ہتھیاروں میں کمی کا جو رجحان نظر آیا تھا، وہ اب ماضی کا قصہ بنتا جا رہا ہے۔رپورٹ کے مطابق 2025ء تک بھارت کے پاس 180 اور پاکستان کے پاس 170 جوہری وار ہیڈز ہوں گے۔ دونوں ممالک کی جوہری پالیسیاں اور ایک دوسرے کے خلاف سخت رویہ یہ ظاہر کرتا ہے کہ محض جوہری ہتھیار کسی ملک کی سلامتی کی ضمانت نہیں دے سکتے۔ جیسا کہ حالیہ بھارت،پاکستان کشیدگی سے ظاہر ہوا۔پروگرام میں شریک ماہرین کی آراء یہ واضح کرتی ہیں کہ دنیا اس وقت ایک نازک موڑ پر کھڑی ہے۔ ایٹمی ہتھیار نہ صرف طاقت کی علامت بن گئے ہیں بلکہ وہ سفارت کاری میں بھی رکاوٹ بن رہے ہیں۔ طاقت کا توازن، ایماندارانہ سفارت کاری، اور اقوام متحدہ کی موثر کارکردگی ہی دنیا کو اس تباہ کن دوڑ سے نکال سکتی ہے۔ بصورت دیگر، دنیا بھر میں جنگ، تصادم، اور تباہی کے امکانات بڑھتے چلے جائیں گے۔سابق چیف آف جنرل اسٹاف،لیفٹیننٹ جنرل (ر)محمد سعیدنے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جنگ انسانی ارتقا کے ساتھ ہمیشہ موجود رہی ہے، اور مستقبل میں بھی اس کے امکانات رد نہیں کیے جا سکتے۔ ان کا کہنا تھا کہ خطے میں طاقت کا توازن ضروری ہے تاکہ تنازعات کو بڑھنے سے روکا جا سکے۔ ان کے مطابق ایٹمی ہتھیاروں کی موجودگی تنازعات کو مکمل روک نہیں سکتی، مگر یہ یقینی بنا سکتی ہے کہ تصادم ایک حد سے تجاوز نہ کرے۔انہوں نے کہا کہ جنگ انسان کے ارتقا کے ساتھ ہمیشہ موجود رہی ہے۔ہمیشہ موجود رہنے کا اس کا کافی امکان ہے۔خطے میں جنگ نظر انداز کرنے کے لئے خطے میں طاقت کا توازن ہونا ضروری ہے۔اگر خطے میں طاقت کا تواز ن ہے تو استحکام رہے گا۔ایران اسرائیل اور پاکستان بھارت کے تصادم میں نیوکلیئرہتھیاروں کی تعداد غیر متوازن رہی۔ایٹمی ہتھیاروں کی دوڑ آگے بڑھتی نظر آتی ہے۔صدر ٹرمپ کو خود نہیں پتہ وہ کیا چاہ رہے ہیں یہ آہستہ آہستہ ہی پتہ چلے گا۔نیوکلیئر ڈیٹرنس کا بنیادی مطلب یہ ہے کہ تنازعات رک نہیں سکتے لیکن ایک حد سے زیادہ تشددنہیں بڑھے گا۔سابق سفارت کار ڈاکٹر ملیحہ لودھی نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ دور عالمی سفارت کاری کے لیے ایک انتہائی کٹھن دور ہے۔ امریکی صدر کی جنگ مخالف باتیں ایک طرف، مگر مشرق وسطیٰ میں اسرائیل کی حمایت اور ایران پر بمباری دوسری طرف ہے۔ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل اپنی ذمہ داری نبھانے میں ناکام دکھائی دیتی ہے، جس کی بڑی وجہ ویٹو پاور کا غلط استعمال ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اگر عالمی طاقتیں واقعی امن چاہتی ہیں تو انہیں دہرے معیار ختم کرنا ہوں گے، ورنہ مزید ممالک ایٹمی طاقت بننے کی کوشش کریں گے، جیسا کہ ایران ممکنہ طور پر کر سکتا ہے۔
اہم خبریں سے مزید