اسلام آباد (خالد مصطفیٰ) وفاقی وزیر برائے پیٹرولیم و قدرتی وسائل علی پرویز ملک کی جانب سے حکومت کی اجازت کے بغیر خسارے میں جانے والی ایس این جی پی ایل کی جانب سے ذیلی کمپنی کے قیام کے حوالے سے سخت نوٹس اور انکوائری کے آغاز کے بعد پیٹرولیم ڈویژن نے وزارت کے تحت چلنے والی تمام 11 ریاستی ملکیتی کمپنیوں (ایس او ایز) کو 6 سوالات کے جامع جوابات فراہم کرنے کی ہدایت کی ہے۔ پیٹرولیم ڈویژن کی جانب سے 28 جون 2025 کو ایک خط روانہ کیا گیا جس میں ایکٹِنگ منیجنگ ڈائریکٹر ایس ایس جی سی ایل، ایم ڈی ایس این جی پی ایل، ایم ڈی پی ایس او سی ایل، ایم ڈی پارکو، ایم ڈی جی ایچ پی ایل، سی ای او پی ایل ایل، ایم ڈی آئی ایس جی ایس ایل، ایم ڈی او جی ڈی سی ایل، سی ای او پی ایم ڈی سی پی ڈی، ایم ڈی ایس ایم ایل، اور ایم ڈی و سی ای او پی پی ایل سے آج (پیر) تک 6 سوالات کے تفصیلی جوابات طلب کیے گئے ہیں، جن میں شامل ہیں (۱) ہر ریاستی ملکیتی کمپنی (ایس او ای) کے کتنے ذیلی ادارے ہیں اور ہر ذیلی ادارے کی تشکیل کی تاریخ کیا ہے؟ (۲) یہ ذیلی کمپنیاں قائم کرنے کے لیے کون سا منظور شدہ عمل اختیار کیا گیا؟ ذیلی کمپنیوں کے قیام کے لیے آرٹیکلز آف انکارپوریشن/ڈائریکٹرز کی منظوری کس نے دی؟ (۳) کیا ذیلی کمپنیوں کے ڈائریکٹرز کو کسی قسم کا معاوضہ / میٹنگ فیس ملتی ہے؟ ہر ریاستی ملکیتی کمپنی اور ذیلی کمپنی کے تمام ڈائریکٹرز / چیئرمین کے لیے معاوضہ / میٹنگ فیس کیا ہے؟ (۴) ان ذیلی کمپنیوں کی کارکردگی کی نگرانی کون کرتا ہے؟ (۵) 31 مارچ 2025 کو جن ریاستی ملکیتی کمپنیوں اور ذیلی کمپنیوں کے پاس 90 دنوں سے زیادہ کے واجبات ہیں اور پھر بھی جنہوں نے منافع تقسیم کیا، ان کی فہرست فراہم کریں۔ (۶) پاور ڈویژن سے موصول ہونے والی سرکولر قرض کی ادائیگی کے پیسوں کی تقسیم کا طریقہ کار کیا ہے؟ ریاستی ملکیتی کمپنیوں سے یہ بھی کہا گیا ہے کہ وہ جامع جوابات کی ہارڈ کاپی کے علاوہ، پاور پوائنٹ فارمیٹ میں سافٹ کاپی بھی ای میل کے ذریعے sectionofficergas@gmail.com پر پیر (30 جون 2025) تک، دفاتر کے بند ہونے سے پہلے فراہم کریں۔