اسلام آباد (مہتاب حیدر) پارلیمنٹ سے منظور شدہ فنانس بل 2025-26میں50سے زائد ٹیکس چھوٹ کی فہرست شامل کی گئی ہے، جس میں سابق صدر اور ان کی بیوہ کی پنشن، کارانداز پاکستان، آرمی ویلفیئر ٹرسٹ اور دیگر کو دی جانے والی چھوٹ شامل ہیں۔ فنانس بل 2025-26 صدرِ پاکستان، آصف علی زرداری کی منظوری کے بعد آج (پیر) کو ایک ایکٹ کی شکل اختیار کر لے گا۔ اس سے قبل ایف بی آر نے فلاحی تنظیموں اور غیر منافع بخش تنظیموں کے لیے ٹیکس کریڈٹس کی فراہمی کے ساتھ ایک ریگولیٹری فریم ورک قائم کیا تھا، لیکن اب انہیں ٹیکس چھوٹ دے کر مزید سہولت فراہم کی ہے۔ پارلیمنٹ سے منظور شدہ فنانس بل 2025-26 میں اُن اداروں کی فہرست میں مزید اضافہ کیا گیا ہے جو پہلے سے ٹیکس چھوٹ سے مستفید ہو رہے تھے۔ اس میں سابق صدرِ پاکستان اور ان کی بیوہ کی پنشن، اسٹیٹ بینک آف پاکستان اور اسٹیٹ بینک آف پاکستان بینکنگ سروسز کارپوریشن، فیڈرل بورڈ آف ریونیو فاؤنڈیشن، پاکستان کونسل آف سائنٹفک اینڈ انڈسٹریل ریسرچ، اور پاکستان واٹر اینڈ پاور ڈویلپمنٹ اتھارٹی (جو پاکستان واٹر اینڈ پاور ڈویلپمنٹ اتھارٹی ایکٹ 1958 کے تحت قائم کی گئی ہے) پر ٹیکس چھوٹ شامل ہے۔ پاکستان ایگریکلچرل ریسرچ کونسل، پاکستان واٹر اینڈ پاور ڈویلپمنٹ اتھارٹی کی کارپوریٹائزڈ ادارے، ان کے قیام کی تاریخ سے لے کر کارپوریٹائزیشن کے عمل کی تکمیل (یعنی ٹیرف کے نوٹیفائی ہونے) تک، وزیراعظم کا خصوصی فنڈ برائے دہشت گردی کے متاثرین، وزیر اعلیٰ (پنجاب) ریلیف فنڈ برائے خیبر پختونخوا کے بے گھر افراد (آئی ڈی پیز)، نیشنل ڈیزاسٹر رسک مینجمنٹ فنڈ، سپریم کورٹ آف پاکستان – دیامر بھاشا و مہمند ڈیمز فنڈ، وزیراعظم کا کووڈ-19 وبا ریلیف فنڈ 2020، نیشنل انڈومنٹ اسکالرشپ فار ٹیلنٹ، سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان، پرائیویٹائزیشن کمیشن آف پاکستان، فوجی فاؤنڈیشن، آڈٹ اوور سائیٹ بورڈ، سپریم کورٹ واٹر کنزرویشن اکاؤنٹ، بلوچستان ایجوکیشن انڈومنٹ فنڈ، آرمی ویلفیئر ٹرسٹ، پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ اتھارٹی (ٹیکس سال 2022 اور آئندہ چار ٹیکس سالوں کے لیے)، وزیراعظم کا ریلیف فنڈ برائے سیلاب، زلزلہ اور دیگر آفات (5 اگست 2022 سے مؤثر)، اور ایکسپورٹ امپورٹ بینک آف پاکستان کو بھی ٹیکس چھوٹ دی گئی ہے۔