• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سابقہ حکومت کو چلنے دیا نہ موجودہ حکمرانوں کو چلنے دیں گے، فضل الرحمٰن

بٹگرام (این این آئی)سربراہ جے یو آئی ف مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ سابق حکومت چلنے دی نہ اس حکومت کو چلنے دیں گے،2018اور 2024 کے الیکشن دھاندلی زدہ ہیں ، انہیں تسلیم نہیں کرتے، دھاندلی کے الیکشن اور دھاندلی کی حکومتوں پر گلہ نہ کیا جائے،فاٹا کا خیبر پختونخوا میں انضمام کا فیصلہ غلط اور یکطرفہ ہے، اس فیصلے سے قبائل ناراض ہیں، ملک کو امریکہ کی رضا مندی کے ساتھ چلاتے ہو تو پھر جمہوریت کی بات کیوں کرتے ہو،دھاندلی کی حکومتیں کرپشن میں دلچسپی رکھتی ہیں، اسٹیبلشمنٹ کو عوام کے سامنے سر تسلیم خم کرنا چاہیے۔کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمن نے کہاکہ ہزارہ اور بٹگرام کی سرزمین پر یہ فقید المثال اجتماع روایات کی تجدید ہے۔ انہوںنے کہاکہ اس ملک میں انتخابات میں نتائج مینج کئے جاتے ہیں۔ 2018کے انتخابات کی طرح 2024 کے انتخابات میں دھاندلی زدہ ہے۔ ہم دونوں انتخابات نتائج کو مسترد کرتے ہیں۔ انہوںنے کہاکہ اس ملک میں شعائر اسلام کی توہین کی جاتی ہے،اگر یہ سلسلہ نہ تھما تو کارکنان آپ کے سامنے کھڑے ہونگے۔ مولانا فضل الرحمن نے کہاکہ دھاندلی کی حکومتیں کرپشن میں دلچسپی رکھتی ہیں، اسٹیبلشمنٹ کو عوام الناس کے سامنے سر تسلیم خم کرنا چاہیے۔ انہوںنے کہاکہ تمہارے کوئی فیصلہ اپنے نہیں،فاٹا انضمام کا فیصلہ بین الاقوامی دباؤ میں ہوا ہے،ہم نے اس فیصلے کو قبائل کے سیاسی مستقبل کے خلاف سمجھتے ہیں،آج ہماری حکومت اس فیصلے پر نظر ثانی کے لیے کمیٹی بنائی گئی ہیں۔ ہائے اس زود پشیماں کا پشیماں ہونا۔ انہوںنے کہاکہ فاٹا کے کروڑوں عوام کے مستقبل کا ناقص فیصلہ تمہاری بے بصیرتی کا منہ بولتا ثبوت ہے،ہم نے اسی تناظر میں ایوان کے فلور پر کشمیر کے مسئلہ کی حساسیت واضح کر دی تھی۔ مولانا فضل الرحمن نے کہاکہ تم اس ملک کو امریکہ کی مرضی سے چلانا چاہتے ہو تو جمہوریت کا نام کس منہ سے لے رہے ہو۔ انہوںنے کہاکہ جنرل مشرف کے دور میں بھی زنا بالرضا کیلئے سہولتیں پیدا کی گئیں، آج ایک شرعی اور جائز نکاح پر قدغنیں لگائی جا رہی ہیں،یہ کیسا اسلامی جمہوریہ پاکستان ہے۔ انہوںنے کہاکہ خدا کی پھٹکار سے ڈرو! تم خدا کے عذاب کو دعوت دے رہے ہو۔ مولانا فضل الرحمن نے کہاکہ بندہ مومن خدائی فیصلہ میں سرمو انحراف کا بھی تصور نہیں کر سکتا۔ آج تم اتنے جری ہو گئے ہو کہ قرآنی احکامات کو پامال کر رہے ہو۔انہوںنے کہاکہ جمعیت علمائے اسلام کا احتجاج اور یہ اجتماع خدائی عذاب میں رکاوٹ ہے ورنہ حکمران اس ملک کو تباہی پر تلے ہوئے ہیں۔ مولانا فضل الرحمن نے کہاکہ میرے سامنے یہ اعترافات کئے گئے کہ ہم اس خطے میں پشتون تہذیب کو بدلنا چاہتے ہیں،عالمی آقاؤں کے دست شفقت کے تلے مذہب و تہذیب کے خلاف ʼʼتبدیلیاںʼʼلائی جا رہی ہیں۔ انہوںنے کہاکہ غزہ و فلسطین کے مظلوم مسلمانوں پر اسرائیل کا جبر و استبداد کے باوجود امریکہ کو جنگ بندی یاد نہیں آئی لیکن ایران نے جب اسرائیل میں تباہی مچائی تو ٹرمپ کو جنگ بندی یاد آ گئی۔ انہوںنے کہاکہ حالیہ کشیدگی میں جب پاکستان نے انڈیا کی طاقت کو ناکے چنے چبوائے۔ یہود و ہنود کے پٹنے پر تو ٹرمپ کو امن اور جنگ بندی یاد آ جاتی ہے۔ انہوںنے کہاکہ آج امریکہ ʼʼابراہیمی اتحادʼʼکا نعرہ لگا رہا ہے، یہ وحدت ادیان کی دعوت ہے۔ مغرب کو آج حضرت ابراہیم یاد آ رہے ہیں، کیمونزم کو شکست دینے کی غرض سے تم اس پہلے بھی یہ فلسفہ پیش کیا گیا۔
اہم خبریں سے مزید