• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

لیاری کی مخدوش عمارت کی تیسری منزل گرانے کے بجائے دو اور منزلیں تعمیر کردی گئیں، لیاری حادثے میں سرکاری غفلت کا انکشاف

کراچی (جنگ نیوز)کراچی کے علاقے لیاری میں عمارت گرنے کے واقعے میں سرکاری غفلت کا انکشاف ہوا ہے۔گزشتہ روز گرنے والی عمارت 2022میں3منزلہ ہونے پر ہی خطرناک قرار دے کر تیسری منزل گرانے کا سرکاری فیصلہ ہوچکا تھا لیکن تیسری منزل گرانے کے بجائے اس پر مزید 2منزلیں تعمیر کی گئیں۔جیو نیوز کو ملنے والی دستاویزات مین لیاری حادثے میں سرکاری غفلت کا انکشاف ہوا ہے ۔عجیب بات یہ ہے کہ دستاویزات میں جس عمارت کی تیسری منزل کو بھی مخدوش قرار دیا گیا تھا وہ درحقیقت 5منزلہ عمارت بن چکی تھی۔ ضلعی انتظامیہ اور پولیس نے اپنی آنکھیں بند رکھیں، مخدوش عمارت پر تعمیرات کو ایس بی سی اے کی ویجیلنس ٹیم رپورٹ کرنے میں کیوں ناکام رہی ۔ تفصیلات کے مطابق جیو نیوز نے سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی (ایس بی سی اے) کی دستاویز حاصل کرلی جس کے مطابق 2022 میں اس عمارت کو خطرناک قرار دیا گیا اور تیسری منزل توڑ کر عمارت کی بنیادیں مضبوط کرنے کی تجویز دی گئی۔رپورٹ میں دی گئی تجاویز پر کام بھی نہیں ہوا اور 2022 کے بعد 3 منزلہ عمارت پر مزید 2 غیر قانونی فلورز بلڈرز مافیا کی جانب سے سرکاری افسران کی مبینہ ملی بھگت کے ساتھ تعمیر کردیے گئے اور نچلی منزلوں کی مرمت بھی نہیں کی گئی۔2023 سے 2025کے دوران سرکاری کاغذوں میں یہ عمارت 3 منزلہ ہی رہی لیکن حقیقت میں یہ 5 منزلہ بن چکی تھی۔ 2023 سے 2025 تک دستاویزات میں 5 منزلہ عمارت کو 3 منزلہ عمارت دکھا کر خطرناک قرار دیا جا تا رہا، افسوس اس پر کہ اس غفلت پر ضلعی انتظامیہ اور پولیس نے بھی اپنی آنکھیں بند رکھیں۔لیاری میں عمارت گرنے کے واقعے نے کئی سوالات کو جنم دیدیا،3 منزلہ عمارت جب غیر قانونی قرار دے دی گئی تو اس پر اضافی فلور کیسے بنے ؟ جب مخدوش عمارت پر تعمیرات جاری تھیں تب ایس بی سی اے کی ویجیلنس ٹیم نےرپورٹ کیوں نہیں کیا؟ بلڈنگ کو خطرناک قرار دینے والی ٹیم نے 5 منزلہ عمارت کے دستاویزات میں کیوں 3منزلہ دکھایا؟اس سب کے دوران ضلعی انتظامیہ کہاں تھی؟
اہم خبریں سے مزید