کراچی ( اسٹاف رپورٹر ) ڈیفنس کےفلیٹ سے ملنے والی خاتون ماڈل اور اداکارہ حمیرا اصغر علی کا پوسٹ مارٹم مکمل کر لیا گیا ہے۔میڈیکو لیگل آفیسر کے مطابق لاش کا ابتدائی معائنہ کیا گیا ہے۔ لاش ڈی کمپوز اسٹیج کے ایڈوانس اسٹیج پر ہے ۔لاش اس قابل نہیں ہے اس سے وجہ موت بتائی جاسکے ۔میڈیکو لیگل آفیسر کے مطابق وجہ موت ریزور کرلی گئی ہے ۔ڈی این اے اور کیمکل ایگزامن کے لیے سیمپل لئے ہیں۔ سیمپل کے ایگزامن کے بعد حقائق سامنے آئیں گے۔ ابتدائی طور پر وجہ موت کے حوالے سے کچھ کہنا قبل از وقت ہوگا۔سیمپل کے ذریعے ڈرگز کے استعمال کے حوالے سے بھی حقائق سامنے آئیں گے۔ایس ایچ او فاروق سنجرانی کے مطابق متوفیہ کی لاش ایک ماہ سے بھی زیادہ پرانی معلوم ہوتی ہے تاہم متوفیہ کا آخری رابطہ کس سے ہوا اس حوالے سے معلومات حاصل کی جا رہی ہیں۔انہوں نے بتایا کہ حیمرا اصغر علی 2018 سے مذکورہ فلیٹ میں کرائے پر رہائش پذیر تھیں ،ان کا 2019 میں ایگریمنٹ ختم ہوا تو وہ ری ایگریمنٹ کے لیے گئیں تاہم فلیٹ کے مالک نے ری ایگریمنٹ سے منع کر دیا تو حمیرا نے عدالت سے رجوع کیا،عدالت جانے کے بعد وہ مالک کو کرایہ دیتی رہیں۔ایس ایچ او نے بتایا کہ حمیرا نے 2024 سے کرایہ دینا بند کر دیا تھا جس کے بعد مالک نے عدالت سے رجوع کیا تو فلیٹ خالی کرنے کے احکامات ملے۔پولیس کے مطابق کمرے سے موبائل فون اور حمیرا اصغر علی کی تصاویر والا میگزین ملا ہے۔ موبائل سم حمیرا اصغر کے نام سے رجسٹرڈ ہے۔ پولیس حکام کا کہنا ہے کہ اداکارہ حمیرا اصغر کاتعلق لاہور سے تھا، ان کے اہل خانہ سے رابطہ کی کوشش کی گئی لیکن والد کا کہنا تھا کہ ان کا حمیرا سے کوئی تعلق اور رابطہ نہیں تھا۔پولیس کا کہنا ہے کہ فیملی کی جانب سے رابطہ نہ کیا گیا تو پولیس خودقانونی کارروائی کرے گی۔ حمیرا کے پڑوسیوں کے مطابق حمیرا اکثر باہر رہتی تھی اور اس کے آنے جانے کا کوئی وقت متعین نہیں تھا جبکہ حمیرا کا بلڈنگ کے دیگر افراد سے زیادہ ملنا جلنا نہیں تھا۔پڑوسیوں کا کہنا ہے کہ فلیٹ سے کبھی کبھار چیخوں کی آواز بھی آتی تھی،پولیس کا کہنا ہے کہ ممکنہ طور پر حمیرا اصغر ڈپریشن میں تھی یا موت کی کوئی اور وجہ بھی ہوسکتی ہے۔پولیس کے مطابق حمیرا اصغر کا پوسٹ مارٹم مکمل کر لیا گیا ہے اور ان کی لاش سرد خانے منتقل کر دی گئی ہے۔کیمیکل ایگزامن رپورٹ آنے کے بعد سرکار کی مدعیت میں مقدمہ درج کیا جائے گا۔