برطانیہ اور فرانس کے درمیان غیر قانونی ہجرت کو روکنے سے متعلق مجوزہ معاہدہ بدھ کی رات تعطل کا شکار ہو گیا۔ مذاکرات اس بات پر اٹک گئے ہیں کہ برطانیہ فرانس کو چھوٹی کشتیوں کے ذریعے انگلینڈ آنے والوں کو روکنے کےلیے کتنی مالی مدد دے گا۔
برطانوی وزیراعظم کیئر اسٹارمر کی خواہش تھی کہ وہ فرانسیسی صدر ایمانویل میکرون کے برطانیہ کے تین روزہ دورے کے اختتام پر ایک ’واپسی‘ معاہدے کا اعلان کریں، جس کے تحت کچھ پناہ کے متلاشی افراد کو واپس فرانس بھیجا جا سکے گا۔
لیکن جمعرات کے اہم دوطرفہ سربراہی اجلاس سے چند گھنٹے قبل، دونوں جانب کے مشیروں نے تسلیم کیا کہ کئی اہم رکاوٹیں ابھی باقی ہیں، جن میں مالی امداد کی مقدار، فرانس میں قانونی چیلنجز کا امکان، دیگر یورپی ممالک خصوصاً جنوبی یورپی ممالک اسپین، اٹلی، یونان، مالٹا اور قبرص کی مخالفت شامل ہے۔
برطانوی حکام کے مطابق یہ مذاکرات نہ صرف فرانس بلکہ دیگر یورپی یونین ممالک کی مشاورت سے طے کرنے ضروری ہیں۔ فرانس کی طرف سے اضافی فنڈز کا مطالبہ برطانیہ کے لیے سیاسی طور پر نازک معاملہ بن چکا ہے۔ فرانس چاہتا ہے کہ اس کے شمالی ساحلوں پر نگرانی کے لیے مزید رقم فراہم کی جائے تاکہ پولیس، کشتیوں اور ڈرونز کی مدد سے اسمگلروں کو روکا جا سکے۔
ابتدائی پائلٹ اسکیم میں برطانیہ صرف 2,600 افراد سالانہ واپس بھیجے گا، جو کل غیر قانونی عبور کا تقریباً 6 فیصد ہے۔ برطانیہ کو امید ہے کہ یہ تعداد وقت کے ساتھ بڑھائی جا سکے گی۔
جنوبی یورپ کے پانچ ممالک (جنہیں Med 5 کہا جاتا ہے) کو خدشہ ہے کہ پناہ گزین برطانیہ سے واپس فرانس آکر دوبارہ یورپ کے دیگر حصوں میں ہجرت کرنے کی کوشش کریں گے، جس سے ان پر مزید دباؤ بڑھے گا۔
سیاسی اہمیت، یہ دورہ وزیراعظم اسٹارمر کے لیے یورپی یونین کے ساتھ تعلقات کی بحالی (EU Reset) کا ایک اہم موقع ہے۔ تاہم، غیر قانونی ہجرت ایک ایسا مسئلہ ہے جو دونوں رہنماؤں کے لیے ان کے اپنے ملک میں بھی سیاسی چیلنج بن چکا ہے۔
اس سے قبل یہ کہا جارہا تھا کہ کیئر اسٹارمر اور ایمانوئل میکرون جمعرات کو ایک ون اِن، ون آؤٹ امیگریشن معاہدے کا اعلان میکرون کے تین روزہ دورہ برطانیہ کے اختتام پر پریس کانفرنس میں کرینگے۔ جسکے تحت برطانیہ کچھ ایسے پناہ گزینوں کو قبول کرے گا جو چھوٹی کشتیوں کے ذریعے چینل عبور کر کے برطانیہ پہنچتے ہیں جبکہ باقی افراد کو واپس فرانس بھیج دیا جائے گا۔
واضح رہے کہ یہ دورہ بریگزٹ کے بعد کسی یورپی رہنما کا پہلا سرکاری دورہ برطانیہ ہے، میکرون نے شاہ چارلس سوم سے بھی ملاقات کی اور پارلیمنٹ کی شاہی گیلری میں ارکانِ پارلیمان سے خطاب بھی کیا۔
اس کے علاوہ برطانوی حکومت نے ایک امیگریشن وائٹ پیپر جاری کیا ہے، جس کے مطابق بارڈر فورس افسران کو بایومیٹرک ٹیسٹنگ کٹس فراہم کی جائیں گی۔ اس کا مقصد یہ دیکھنا ہے کہ لوگ برطانیہ میں قانونی طور پر کام کر رہے ہیں یا نہیں۔ اس اقدام کا مقصد فرانس کی طرف سے غیر قانونی کام اور بلیک اکانومی پر تشویش کو کم کرنا ہے۔