برطانیہ اور فرانس کے رہنما وزیرِ اعظم کیئر اسٹارمر اور صدر ایمانوئل میکرون، جمعرات کو ایک "ون اِن، ون آؤٹ" امیگریشن معاہدے کا اعلان کرینگے۔
اس منصوبے کے تحت برطانیہ کچھ ایسے پناہ گزینوں کو قبول کرے گا جو چھوٹی کشتیوں کے ذریعے چینل عبور کر کے برطانیہ پہنچتے ہیں۔ جبکہ باقی افراد کو واپس فرانس بھیج دیا جائے گا۔
یہ اعلان میکرون کے تین روزہ سرکاری دورۂ برطانیہ کے اختتام پر لندن میں ایک مشترکہ پریس کانفرنس کے ذریعے کیا جائے گا۔ بدھ تک دونوں ملکوں کے حکام اس معاہدے کی تفصیلات پر بات چیت کر رہے تھے، جیسے یہ اسکیم کب سے شروع ہو گی۔ تاہم دوسرے یورپی ممالک کی طرف سے جو مخالفت تھی، وہ اب ختم ہو چکی ہے۔
معاہدے کی نوعیت:۔ایک پائلٹ اسکیم کے تحت برطانیہ ہر سال صرف 2,600 پناہ گزینوں کو واپس فرانس بھیجے گا، جو کہ مجموعی آمد کا تقریباً 6 فیصد ہے۔ فرانسیسی حکومت نے برطانیہ سے اپنے شمالی ساحل پر اضافی پولیس تعیناتی کے لیے مزید فنڈز کی درخواست کی ہے، جسے برطانیہ میں سیاسی طور پر حساس سمجھا جا رہا ہے۔
دورے کی اہمیت:۔یہ دورہ بریگزٹ کے بعد کسی یورپی رہنما کا پہلا سرکاری دورۂ برطانیہ ہے۔ اس دوران میکرون نے بادشاہ چارلس سے ملاقات کی اور پارلیمنٹ کے شاہی گیلری میں ارکانِ پارلیمان سے خطاب بھی کیا۔
برطانیہ کی امیگریشن پالیسی میں تبدیلی: حکومت نے ایک امیگریشن وائٹ پیپر جاری کیا ہے، جس کے مطابق: بارڈر فورس افسران کو بایومیٹرک ٹیسٹنگ کٹس فراہم کی جائیں گی۔ اس کا مقصد یہ دیکھنا ہے کہ آیا افراد برطانیہ میں قانونی طور پر کام کر رہے ہیں یا نہیں۔اس اقدام کا مقصد فرانس کی طرف سے غیر قانونی کام اور بلیک اکانومی پر تشویش کو کم کرنا ہے۔