پشاور (نیوز ایجنسیاں) جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ میری تجویز ہو گی خیبرپختونخوا میں تبدیلی آئے اور تبدیلی پی ٹی آئی کے اندر سے ہی آئے، ایسا نہیں نہ ہو کہ اپوزیشن متحرک ہو کر صوبائی حکومت کو تبدیلی کر دے،ہم بوٹوں کے حضور بیٹھ کر اقتدار نہیں مانگیں گے، صوبہ مزید سیاسی کشمکش کا متحمل نہیں ہوسکتا، پیپلزپارٹی، ن لیگ اور اے این پی سے اختلافات ہیں لیکن دشمنی نہیں، پی ٹی آئی اور ہمارا تلخ زمانہ گزارا ہے، خیبرپختونخوا حکومت جعلی ہے، تبدیلی ترجیح، بوٹوں کے حضور بیٹھ کر حکومت نہیں مانگیں گے، کوئی بھی فیصلہ پارٹی مشاورت سے کرینگے،کے پی عام آدمی غیر محفوظ ہے، چاہتے ہیں امن وامان کے مسئلے پر صوبے میں آل پارٹیز کانفرنس (اے پی سی) کا انعقاد کیا جائے، وفاقی حکومت کے فیصلوں سے متفق ہوتا تو ان کیساتھ ہوتا، تحریکیں لیڈر کو جیل سے نکالنے کیلئے نہیں عظیم مقاصد کیلئے ہوتی ہیں۔ پریس کانفرنس کے دوران سربراہ جے یو آئی (ف) مولانا فضل الرحمن نے خیبرپختونخوا حکومت کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ یہ حکومت نہیں ہے ، یہ بھتے دینے والی حکومت ہے، یہ مسلح لوگوں کو ماہانہ بھتے بھیجتی ہے، تب جا کر ہم ڈیرہ اسمٰعیل خان سمیت دیگر علاقوں میں داخل ہو سکتے ہیں۔مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ ہمارا راستہ کیوں روکا جارہا ہے، اگر عوام کی تائید ہمارے ساتھ ہے تو کسی میں ہمت نہیں کہ وہ ہماری حکومت کا راستہ روک سکے، ہم عوامی فیصلے کے انتظار میں ہیں۔سربراہ جمعیت علمائے اسلام (ف) نے کہا کہ خیبرپختونخوا مزید سیاسی کشمکش کا متحمل نہیں ہوسکتا، عام آدمی کی زندگی غیرمحفوظ، شہری اپنے گھر سے باہر نکلتے ہوئے سوچتا ہے، امن وامان کے معاملے پر اپوزیشن جماعتوں نے رابطہ کیا تو ہم ضرور ان سے بات چیت کرینگے۔ مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ سینیٹ الیکشن کے حوالے سے سیاسی جماعتوں سے بات چیت ابھی ابتدائی مراحل میں ہے۔