• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پاکستان کے 15 فیصد نوجوان ذہنی صحت کے مسائل کا شکار ہیں: ماہرین صحت

— فائل فوٹو
— فائل فوٹو 

نامور پاکستانی نیورولوجسٹ ڈاکٹر محمد واسع نے بتایا کہ پاکستان کے 15 فیصد نوجوان ذہنی صحت کے مسائل کا شکار ہیں۔

’ورلڈ برین ڈے 2025ء‘ کے موقع پر کراچی پریس کلب میں ایک پریس کانفرنس کا انعقاد کیا گیا جس میں ماہرین صحت نے اس بات پر زور دیا کہ دماغی صحت ایک مثبت، باوقار اور متوازن زندگی کی بنیاد ہے۔

نیورولوجی اویئرنیس اینڈ ریسرچ فاؤنڈیشن (نرف) کے صدر ڈاکٹر محمد  واسع نے کہا کہ ملک بھر میں صرف 400 نیورولوجسٹ دستیاب ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ ڈسٹرکٹ اسپتالوں اور بنیادی صحت کے مراکز میں اعصابی یا نفسیاتی نگہداشت کےلیے کوئی بنیادی سہولت دستیاب نہیں ہے۔

ڈاکٹر محمد واسع نے کہا کہ ذہنی صحت ایک بنیادی انسانی حق ہے اور اسے زندگی کے ہر مرحلے پر ترجیح دی جانی چاہیے لیکن بدقسمتی سے ہمارے معاشرے میں ذہنی امراض کو اب بھی ایک عیب سمجھا جاتا ہے جس کی وجہ سے مریض بروقت علاج سے محروم رہتے ہیں۔

اُنہوں نے مزید بتایا کہ ’ورلڈ برین ڈے 2025ء‘ کا تھیم’دماغی صحت اور تندرستی: سب کے لیے ایک ترجیح‘ تمام عمر کے لوگوں کے لیے دماغی صحت کی اہمیت کو اُجاگر کرتا ہے۔ 

ڈاکٹر محمد واسع نے اس بات پر زور دیا کہ ذہنی صحت کو بنیادی انسانی حق کے طور پر تسلیم کرنا ایک صحت مند اور پیداواری معاشرے کی تعمیر کے لیے ضروری ہے۔

اس موقع پر نارف کے جنرل سیکرٹری پروفیسر ڈاکٹر عبدالمالک نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے بتایا کہ دنیا کی 43 فیصد آبادی کسی نہ کسی قسم کی اعصابی بیماری سے متاثر ہے۔

اُنہوں نے مزید کہا کہ متوازن غذا اپنانے، بلڈ پریشر اور ذیابیطس کو کنٹرول کرنے اور مثبت طرز زندگی اپنانے سے اعصابی امراض کا خطرہ بہت حد تک کم کیا جا سکتا ہے۔

ڈاکٹر عبدالمالک نے کہا کہ پاکستان جیسے ترقی پذیر ممالک میں ماحولیاتی آلودگی اور ویکسین کی کمی جیسے عوامل بچوں کے ذہنی مسائل کا شکار ہونے کے خطرہ کو بڑھاتے ہیں۔

اُنہوں نے مزید کہا کہ ذہنی مسائل پر قابو پانے کے لیے بحالی، فزیوتھراپی اور خصوصی تعلیم تک رسائی کو وسیع اور آسان بنایا جانا چاہیے۔

اس موقع پر نیورولوجسٹ ڈاکٹر واجد جاوید نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ذہنی صحت کو فروغ دینے کے لیے حکومت، ڈاکٹرز، میڈیا اور عوام کی مشترکہ کارروائی کی ضرورت ہے۔

اُنہوں نے مزید کہا کہ مثبت سوچ، جسمانی سرگرمیاں اور سماجی روابط کی حوصلہ افزائی سے دماغی صحت سے متعلق چیلنجز سے نمٹنے میں مدد مل سکتی ہے۔

ڈاکٹر واجد جاوید نے کہا کہ ’ورلڈ برین ڈے‘ اس بات کی یاد دہانی کرواتا ہے کہ دماغی صحت ایک خوشحال، مضبوط اور باوقار معاشرے کی بنیاد ہے۔

اُنہوں نے مزید کہا کہ خواتین اور بچے خاص طور پر دماغی صحت کے مسائل کا شکار ہوتے ہیں، حمل کے دوران غذائیت کی کمی، غربت اور سماجی دباؤ کی وجہ سے خواتین اور بچوں دونوں کی دماغی صحت شدید متاثر ہوتی ہے۔

ذہنی مسائل پر قابو پانے کیلئے ماہرین صحت کی تجاویز

ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ ذہنی مسائل کی بروقت تشخیص، اس حوالے سے تمام طبقات کے لیے آسان زبان میں معلومات کی فراہمی، سستے اور معیاری علاج اور قومی سطح پر ذہنی مسائل پر تحقیق کو فروغ دے کر صورتحال پر قابو پایا جا سکتا ہے۔

صحت سے مزید