• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ایچ ای سی کی دو روزہ تقریبات، کم حاضری اور بڑے اخراجات، سوالات اٹھ گئے

کراچی(سید محمد عسکری) ہائر ایجوکیشن کمیشن (HEC) اسلام آباد کی جانب سے منعقدہ دو روزہ تقریباتوائس چانسلرز فورم (24جولائی) اور پاکستانز ڈیجیٹل لیپ ایونٹ (25جولائی) — میں انتہائی کم حاضری اور آخری لمحات میں کی گئی داخلی کوششوں کے باوجود خاطر خواہ کامیابی حاصل نہ ہو سکی، حالانکہ ان تقریبات پر خطیر سرکاری اخراجات کیے گئے اور ملک بھر کی جامعات کے سربراہان و اعلیٰ حکومتی شخصیات کو باضابطہ دعوت دی گئی تھی۔ پہلے روز، ایچ ای سی آڈیٹوریم میں منعقدہ وائس چانسلرز فورم میں ملک کی 271 سرکاری و نجی جامعات کے سربراہان میں سے صرف تقریباً 50 وائس چانسلرز شریک ہوئے، جو قومی سطح پر اعلیٰ تعلیم کے حوالے سے عدم دلچسپی اور ناقص رابطہ کاری کو ظاہر کرتا ہے۔ خالی نشستوں کی بڑی تعداد نے ایچ ای سی کو شدید شرمندگی سے دوچار کیا۔ اس صورتحال سے نمٹنے کے لیے، ایچ ای سی نے 24 جولائی کو صبح 10:56 بجے ایک اندرونی ای میل کے ذریعے گریڈ 19 اور اس سے اوپر کے تمام افسران کو آڈیٹوریم کی خالی نشستیں پر کرنے کی ہدایت کی۔ تاہم دوپہر کے کھانے کے بعد زیادہ تر وائس چانسلرز تقریب سے رخصت ہو گئے، جس سے حاضرین کی تعداد مزید کم ہو گئی۔ دوسرے روز، جناح کنونشن سینٹر میں منعقدہ پاکستانز ڈیجیٹل لیپ ایونٹ کی صورتحال اس سے بھی زیادہ مایوس کن رہی، جہاں کسی وفاقی وزیر یا سینئر حکومتی عہدیدار نے شرکت نہیں کی، حالانکہ انہیں باقاعدہ دعوت دی گئی تھی۔ رپورٹس کے مطابق، ایچ ای سی نے اسلام آباد اور راولپنڈی کی جامعات کے وائس چانسلرز کو طالبعلموں کی شرکت یقینی بنانے کی ہدایت دی، حالانکہ ان دنوں جامعات میں تعطیلات جاری تھیں۔ تقریب کا آغاز صبح 11 بجے کے بعد تاخیر سے ہوا اور یہ مقررہ وقت سے 45 منٹ قبل ختم کر دی گئی۔ اس دوران صرف دو تقاریر ہوئیں، ایک وفاقی ایچ ای سی کے چیئرمین اور دوسری پنجاب ایچ ای سی کے چیئرمین کی۔ جبکہ سرکاری دعوت نامے میں شامل لیپ ٹاپ تقسیم کرنے کی تقریب بھی بغیر کسی وضاحت کے منسوخ کر دی گئی۔ ایک سینئر ایچ ای سی افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ایچ ای سی نے اسلام آباد کے ایک مہنگے ہوٹل میں 80 سے زائد کمروں کی بکنگ کی، جن کا فی کمرہ کرایہ 60 ہزار روپے سے زائد تھا۔ اس میں کھانے پینے کے اخراجات اور جناح کنونشن سینٹر کا کرایہ شامل نہیں تھا۔ یہ تقریبات اس وقت منعقد کی گئیں جب ایچ ای سی کے موجودہ چیئرمین ڈاکٹر مختار احمد کی مدت 29جولائی 2025 کو ختم ہونے والی ہے اور حکومت نے نئے چیئرمین کی تقرری کا عمل پہلے ہی شروع کر دیا ہے، جس سے ان مہنگی تقریبات کے وقت اور افادیت پر سوالات اٹھ رہے ہیں۔ علمی حلقوں نے ان تقریبات میں شفافیت، مؤثریت اور منصوبہ بندی کی کمی پر شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے، خاص طور پر موجودہ تعلیمی مالی بحران کے تناظر میں۔باوثوق ذرائع کے مطابق، ہائر ایجوکیشن کمیشن (HEC) کے نئے ایگزیکٹو ڈائریکٹر کی تقرری کا عمل وفاقی وزارت تعلیم و پیشہ ورانہ تربیت کی مداخلت کے بعد روک دیا گیا۔ ذرائع کے مطابق، موصول ہونے والی 74 درخواستوں کی جانچ پڑتال مکمل نہیں کی جا سکی کیونکہ اس آسامی کے لیے جاری کردہ اشتہار میں درکار تجربے کے سالوں کا واضح طور پر ذکر نہیں کیا گیا تھا، جس کے باعث عملیاتی و ضابطہ جاتی خدشات پیدا ہوئے اور وزارت کی جانب سے مداخلت کی گئی۔جنگنے موقف کے لیے ایچ ای سی کے ترجمان کو کال اور میسج کیا لیکن انہوں نے کوئی جواب نہیں دیا۔
اہم خبریں سے مزید