نیویارک (تجزیہ: عظیم ایم میاں) اسحاق ڈار، مارکو روبیو مذاکرات، دونوں ممالک تجارت کیلئے مفید قرار دے رہے ہیں، تاہم یہ واضح نہیں ہوسکا ہے کہ بھارت کی طرف سے جنگ بندی توڑنے کے بیانات ،امن کے خواہاں ٹرمپ کا کردار کیا ہوگا؟ ۔ نائب وزیراعظم اور وزیرخارجہ اسحاق ڈار کی امریکی وزیر خارجہ مارکوروبیو سے ملاقات کے بارے میں امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان ٹیمی بروس کا بیان اور دونوں وزرائے خا رجہ کے تبصرے بھی سامنے آچکے ہیں، دونوں فریق امریکا اور پاکستان تجارتی معاملات، معدنیات اور ماحول کے حوالے سے اسے مفید ملاقات اور مذاکرات قرار دے رہے ہیں بلکہ پاک بھارت جنگ بندی کرانے پر صدر ٹرمپ کو کریڈٹ بھی دے رہے ہیں لیکن بھارت کی اسرائیلی تعاون سے جاری نئی جنگی تیاریوں اور پاک بھارت کشیدگی کے با رے میں امریکی موقف کا کوئی حوالہ نہیں ملتا کہ بھارت کی جانب سے صدر ٹرمپ کی مداخلت سے کی جانے والی عارضی جنگ بندی کو توڑنے کے بیانات اور اقدامات کرنے والے بھارت کے بارے میں امن کے خواہش مند صدر ٹرمپ کیا اقدامات اور رول ادا کریں گے؟ تقریباً 30؍منٹ کی اہم روبیو ڈار ملاقات کے باے میں تبصرہ کرتے ہوئے امریکی وزیر خارجہ نے اسے دو طرفہ تجارت کو وسعت دینے اور نایاب معدنیات کے شعبے میں تعاون کیلئے مفید قرار دیتے ہوئے انسداد دہشت گردی اور علاقائی سیکورٹی کے بارے میں پاکستان کی کوششوں اور اقدامات کی تعریف کرتے ہوئے شکریہ ادا کیا۔ امریکی اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کی ترجمان ٹیمی بروس نے اپنے باس کی تقلید کرتے ہوئے اپنے بیان میں یہ اضافہ کیاکہ امریکی وزیر خارجہ نے ایران کے ساتھ تعمیری اور مصالحانہ بات چیت پر پاکستان کا شکریہ ادا کیا ہے اور انسداد دہشت گردی کے معاملات میں اگست میں اسلام آباد میں امریکا اور پاکستان کے درمیان مذاکرات ہوں گے۔ ISIS کے خلاف کارروائی پر بھی گفتگو ہوئی۔ وزیر خارجہ اسحاق ڈار تو اس دو طرفہ ملاقات کے بارے میں بڑے مطمئن نظر آتے ہیں اور اسے مفید ملاقات قرار دے رہے ہیں اور امریکا سے تجارتی معاہدہ پر بھی مطمئن ہیں۔