• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اسرائیلی حملوں میں مزید 36 فلسطینی شہید، قحط آخری اور خطرناک ترین مرحلے میں داخل

کراچی (نیوز ڈیسک) اسرائیلی حملوں میںمزید36فلسطینی شہید، قحط آخری اورخطرناک ترین مرحلے میں داخل، اموات میں اضافہ ہوگیا۔ 13افراد کو امداد حاصل کرتے ہوئے شہید کیا گیا، مزید 7افراد بھوک اور غذائی قلت کے باعث جان کی بازی ہار گئے۔93بچوں سمیت مجموعی تعداد169 ہو گئی ۔ مائیں بچوں کو دودھ کی جگہ پانی دینے پر مجبور،والدین کا کہنا ہے کہ اپنی اولاد کو دھیرے دھیرے مرتے دیکھ رہے ہیں۔ الشفا اسپتال کے ڈائرکٹر کے مطابق غزہ کا نظام صحت سرائیل محاصرے اور بمباری کا نشانہ پر ہے۔ اسرائیل کی غزہ کے خلاف جاری جنگ میں اب تک کم از کم 60,430 افراد جاں بحق اور 148,722 زخمی ہو چکے ہیں۔ دوسری جانب غزہ میں الشفاء میڈیکل کمپلیکس کے ڈائریکٹر نے الجزیرہ سے گفتگو کرتے ہوئے محصور علاقے کی صورتحال پر کہا کہہم قحط کے آخری اور سب سے خطرناک مرحلے میں داخل ہو چکے ہیں۔ غزہ کے اسپتال ادویات کی شدید کمی کے باعث انتہائی محدود سطح پر کام کر رہے ہیں۔سینکڑوں زخمی افراد فوری آپریشن کے منتظر ہیں، مگر ہم ان کی مدد نہیں کر پا رہے۔اسرائیل محاصرے اور بمباری کے ذریعے غزہ کے صحت کے نظام کو تباہ کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ ہمارے طبی عملے بھی انتہائی تھکن اور بھوک کا شکار ہیں، بالکل عام شہریوں کی طرح۔اسرائیل کی جانب سےجبری بھوک مسلط کیے جانے کے نتیجے میں درجنوں دیگر افراد، جن میں نومولود بچے بھی شامل ہیں، آہستہ آہستہ موت کے منہ میں جا رہے ہیں۔ ان میں پانچ سالہ مسک المدہون بھی شامل ہے، جو شدید غذائی قلت کا شکار ہے اور اس کے والدین کے پاس اسے کھلانے کے لیے کچھ بھی موجود نہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ وہ روزانہ اسے دھیرے دھیرے مرتے دیکھ رہے ہیں۔ فلسطینی والدین روزانہ شدید گرمی میں کئی کلومیٹر پیدل چل کر کسی بھی گرم کھانے کے مرکز یا تقسیم کے مقام تک پہنچنے کی کوشش کرتے ہیں۔ تاہم اگر وہGHF کے مراکز تک پہنچ بھی جائیں تو قتل، زخمی ہونے یا خالی ہاتھ لوٹنے کا خطرہ ہر لمحہ ان کے ساتھ ہوتا ہے۔
اہم خبریں سے مزید