کراچی (ٹی وی رپورٹ) جیوکے پروگرام ”رپورٹ کارڈ“ میں میزبان علینہ فاروق نے نے اپنے پینل کے سامنے سوال رکھا کہ پاکستان کے ایران، عرب ممالک امریکا اور چین سے بظاہر بہتر تعلقات بھارت سے تعلقات میں بہتری کا امکان کیوں نہیں ہے؟ جواب دیتے ہوئے تجزیہ کار محمل سرفراز، ارشاد بھٹی، فخر درانی اور آصف بشیر چوہدری نے کہا کہ بھارت میں پاکستان کی نفرت کی بنیاد پر ہی الیکشن لڑا جاتا ہے، بھارت اور پاکستان کے درمیان تعلقات میں بہتری نہ آنے کی بنیادی وجہ مسئلہ کشمیر ہے جو آج تک حل نہیں ہو سکا۔ اس کے پس پردہ نریندر مودی اور ان کی جماعت بی جے پی کی پالیسیوں کا گہرا عمل دخل ہے جو آر ایس ایس کے اس نظریے سے متاثر ہیں جس کے مطابق بھارت صرف ہندوؤں کا ملک ہے اور اقلیتوں کے لیے اس میں کوئی جگہ نہیں۔ بی جے پی نے بھارتی معاشرے کے فکری ڈھانچے کو اس شدت سے بدل دیا ہے کہ اب وہاں کی سوچ میں تنگ نظری اور تعصب غالب آ چکا ہے۔ اس صورتحال میں چین اور امریکہ کے علاقائی مفادات نے بھی کردار ادا کیا ہے بالخصوص امریکہ کی یہ کوشش کہ بھارت کو خطے کا تھانیدار بنایا جائے۔ اگرچہ صورتحال تشویشناک ہے مگر ابھی بھی وقت ہے کہ دونوں ممالک کی قیادت اپنے عوام کے بہتر مستقبل کے لیے سوچے کیونکہ باہمی امن سے نہ صرف دونوں ممالک بلکہ پورے خطے کی تقدیر بدل سکتی ہے۔ عمران خان کے بیٹے کہتے ہیں کہ ٹرمپ واحد عالمی رہنما ہیں جو عمران خان کی رہائی پر اثر ڈال سکتے ہیں کیا یہ بیان عمران خان کے بیانیہ کو نقصان پہنچانے کے مترادف نہیں ہے اس پر ارشاد بھٹی نے کہا کہ عمران خان نے ہمیشہ کہا ہے کہ میں نے اپنی عدالتوں سے رہا ہونا ہے ٹرمپ آئیں یا نہ آئیں مجھے فرق نہیں پڑتا۔ بھارت نے فیٹف میں وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کا بیان بطور ثبوت جمع کروادیا ہے اس سے متعلق فخر درانی نے کہا کہ یقیناً وہ کسی بھی طور پر پاکستان کے حق مین نہیں تھا لیکن صرف یہ بیان گرے لسٹ میں ڈالنے کے لیے کافی نہیں ہے۔ا