• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

وارنٹ گرفتاری جعلی انوائسز کے سیلز ٹیکس کیسز میں حاصل کیا جائیگا، ایف بی آر کی وضاحت

اسلام آباد (مہتاب حیدر) تاجر برادری کے تحفظات دور کرنے کی کوشش میں، فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے وضاحت کی ہے کہ جج سے گرفتاری کا وارنٹ صرف سیلز ٹیکس فراڈ کے ایسے کیسز میں حاصل کیا جائے گا جہاں جعلی/فلائنگ انوائسز کا استعمال کیا گیا ہو۔ پاکستان کی سرکردہ کاروباری شخصیات نے فیلڈ مارشل جنرل سید عاصم منیر سے  حالیہ ملاقات  میں  فنانس ایکٹ 2025 کے ذریعے حاصل کردہ گرفتاری کے اختیارات پر اپنے تحفظات کا اظہار کیا تھا ۔ بعد ازاں، انہوں نے ایس آئی ایف سی کے اعلیٰ سطحی اجلاس میں شرکت کی، جس کے بعد یہ فیصلہ کیا گیا کہ ان تحفظات کو دور کرنے کے لیے ایک وضاحتی سرکلر جاری کیا جائے گا۔ فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے پیر کو ایک وضاحتی سرکلر جاری کیا ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ سیکشن 37A کے سب سیکشن (9) کے تحت جج سے گرفتاری کا وارنٹ بنیادی طور پر سیلز ٹیکس کے ان بڑے یا سنگین فراڈ کیسز میں حاصل کیا جائے گا، جن میں جعلی اور فلائنگ انوائسز شامل ہیں۔ اس ذیلی سیکشن کے تحت، مندرجہ ذیل پیشگی شرائط کا اطلاق بھی ہوگا جیسا کہ سیکشن 37A کے ذیلی سیکشن (8) کے تحت گرفتاری کی صورت میں ہوتا ہے:ملزم دستاویزات میں ردوبدل کر سکتا ہے۔ملزم فرار ہو سکتا ہے۔ملزم تین نوٹسز موصول ہونے کے باوجود تحقیقات میں مدد نہیں کر رہا۔ اس کے علاوہ، بورڈ سیکشن 37A کے ذیلی سیکشن (8) اور (9) کے ہموار نفاذ کے لیے تفصیلی طریقہ کار، پیشگی شرائط اور پابندیوں کو ایک علیحدہ ایس ٹی جی او کے ذریعے مطلع کرے گا۔
اہم خبریں سے مزید