کراچی (ٹی وی رپورٹ)جیوکے پروگرام ’’رپورٹ کارڈ‘‘ میں میزبان علینہ فاروق نے اپنے پینل کے سامنے سوال رکھا کہ کیا نئے میثاق جمہوریت اور ٹروتھ ایند ری کنسیلیشن کمیشن کی تجویز وقت کی ضرورت ہے؟ جواب میں تجزیہ کار ارشاد بھٹی، بینظیر شاہ اور محمل سرفراز نے کہا کہ میثاق جمہوریت اہم سیاسی پیش رفت مگر عملدرآمد مشکل ہے، ملک میں حالیہ سیاسی پیش رفت اہم اور مثبت قرار دی جا رہی ہے کیونکہ اس میں سول سوسائٹیز سمیت مختلف حلقوں نے بھی شرکت کی اور ایک سمت کا تعین ہوا ہے تاہم موجودہ سیاسی تناظر میں اس پر عملدرآمد کے امکانات کم نظر آتے ہیں۔ روایت کے مطابق حکومت اپوزیشن کی تجاویز کو سننے کے بجائے الزامات کا سلسلہ شروع کر دیتی ہے جبکہ اپوزیشن میں رہتے ہوئے اصولی مؤقف اپنانے والی جماعتیں اقتدار میں آکر ان وعدوں کو نظرانداز کر دیتی ہیں۔ یہ طرزعمل حکومت و ریاست کی سنجیدگی پر سوال اٹھاتا ہے۔تحریک انصاف نے امریکی اخبار میں عمران خان کی رہائی سے متعلق اشتہاردیا جس پر پی ٹی آئی کا کہنا ہے کہ ہم نے نہیں دیا بینظیر شاہ نے اس سے متعلق کہا کہ ایک پارٹی کے سپورٹر ہیں انہوں نے ایک اشتہار دے دیا تو اس میں کوئی بڑی بات نہیں اور یقیناً اس سے ان کی پارٹی فائدہ اٹھا رہی ہے اس میں بھی کوئی قباحت نہیں ہے البتہ ایڈ میں کئی چیزیں ہیں جس پر اعتراض کیا جاسکتا ہے۔ پانچ اگست کو احتجاجی تحریک کے نقطہ عروج پر محمل سرفراز نے کہا کہ بدقسمتی سے ابھی تک کوئی ایسا مومینٹم نظر نہیں آرہا ہے اور کنفیوژن نظر آرہی ہے۔ اپوزیشن نے چیف جسٹس سے حکومت کے خلاف چینی کے معاملے پر کمیشن بنانے کے مطالبے پر ارشاد بھٹی نے کہا کہ چھبیسویں آئینی ترمیم کے بعد چیف جسٹس اس پوزیشن میں ہیں کہ شوگر مافیا کے خلاف کوئی کمیشن بنائیں ۔