کراچی (نیوز ڈیسک) غزہ میں اسرائیلی حملوں میں کم از کم 67فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، جن میں 30 امداد کے خواہاں افراد شامل ہیں۔ مجموعی طور پر 60,933افراد شہید اور 150,027زخمی ہوئے ہیں۔ انسانی ہمدردی کی تنظیموں نے الجزیرہ کو بتایا کہ اگر فوری طور پر جنگکو ختم نہ کیا گیا تو غزہ ایک ناقابل تلافی انسانی تباہی کی طرف بڑھ رہا ہے۔ غزہ میں کھانے کی تلاش خطرناک کھیل بن چکا، خاندان ان پیاروں کا انتظار کر رہے ہیں جو خوراک کیلئے نکلے اور غائب ہو گئے۔الجزیرہ کو ایک طبی ذرائع نے بتایا ہے کہ دیر البلاح میں واقع الاقصیٰ شہداء ہسپتال میں ایک نرس اس وقت شہید ہو گئی جب وہ ہوا سے گرائے گئے ایک امدادی بکس کی زد میں آ گئی۔حماس کا کہنا ہے کہ وہ انٹرنیشنل کمیٹی آف دی ریڈ کراس (ICRC) کو غزہ میں اسرائیلی قیدیوں تک امداد پہنچانے کی اجازت دینے کے لیے تیار ہے اگر اسرائیل غزہ کے تمام لوگوں تک امداد پہنچانے کے لیے انسانی راہداریاں کھولے۔یہ ایسے وقت میں ہوا ہے جب غزہ کے حکام کا کہنا ہے کہ 27 جولائی کو اسرائیل کی جانب سے پابندیوں میں کچھ نرمی کے بعد سے روزانہ اوسطاً 84ٹرک محصور علاقے میں داخل ہو رہے ہیں۔ امدادی تنظیموں کا کہنا ہے کہ علاقے کی بنیادی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے روزانہ کم از کم 600امدادی ٹرکوں کی ضرورت ہے۔ غزہ میں خاندان ان پیاروں کا انتظار کر رہے ہیں جو کھانے کی تلاش میں نکلے اور غائب ہو گئے۔غزہ میں کھانے کی تلاش ایک خطرناک کھیل بن چکا ہے جس میں زندگی داؤ پر لگی ہے۔فلسطینی جب کھانے کی تلاش میں موت کا خطرہ مول لیتے ہیں، تو کئی خاندان اپنے پیاروں کا بے تابی سے انتظار کرتے ہیں جو امدادی تقسیم کے مراکز سے کبھی واپس نہیں آئے۔الجزیرہ نےوسطی غزہ کے دو خاندانوں کی دل دہلا دینے والی کہانیاں بیان کیں، جہاں ایک باپ اپنے لاپتہ بیٹے کو ڈھونڈ رہا ہے اور ایک بیوی اپنے شوہر کا انتظار کر رہی ہے جو آٹا تلاش کرنے کی کوشش میں غائب ہو گیا۔