• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

عمران کی رہائی کیلئے احتجاج، ریحانہ ڈار سمیت درجنوں کارکن گرفتار

کراچی، لاہور، اسلام آباد (اسٹاف رپورٹر، ایجنسیاں) پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے بانی چیئرمین عمران خان کی دو سالہ قید کیخلاف کراچی، لاہور، اسلام آباد سمیت ملک بھر میں احتجاجی مظاہرے اور ریلیاں نکالیں گئیں، پی ٹی آئی کا کہنا ہے احتجاج کے دوران پولیس نے ریحانہ ڈار سمیت 80 کارکنوں کو گرفتار کرلیا ہے، کراچی میں کیماڑی، کورنگی، ملیر اور یونیورسٹی روڈ پر احتجاجی ریلی کے دوران پی ٹی آئی کارکن اور پولیس آمنے سامنے آگئے، شرکاء کو منتشر کرنے کیلئے پولیس نے شیلنگ کی جبکہ ریلی کے شرکا نے پتھراؤ کیا، پولیس نے مختلف علاقوں سے 50کارکنوں کو گرفتار، لاہور میں بھی دن بھر پولیس اور کارکنوں میں آنکھ مچولی جاری رہی،احتجاج کے باعث مختلف جگہوں پر موٹرویز پر بھی ٹریفک کی آمدورفت میں خلل آیا ہے، اسلام آباد اور پشاور کو ملانے والی موٹر وے پر صوابی انٹرچینج کو ٹریفک کیلئے بند کر دیا گیا۔ تفصیلات کے مطابق پی ٹی آئی نے سندھ کے پچاس سے زائد شہروں میں احتجاجی مظاہرے اور ریلیاں نکالی گئیں۔ کراچی کے ساتوں اضلاع سے ریلیاں حسن اسکوائر پہنچیں، جہاں سے پی ٹی آئی سندھ کے صدر حلیم عادل شیخ کی قیادت میں ریلی نکالی گئی۔ پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے کراچی کے مختلف علاقوں میں نکالی گئی ریلیوں کے دوران پولیس اور مشتعل کارکنان آمنے سامنے آگئے،مختلف علاقوں میں پولیس کی جانب سےریلی کے شرکاء کو منتشر کرنے کیلئے آنسو گیس کی شیلنگ کی گئی جبکہ ریلی کے شرکاء نے پولیس پر پتھراؤ کیا جسکے باعث کراچی کی مختلف شاہراہیں میدان جنگ بن گئی،عزیز بھٹی تھانہ کی حدود ضلع شرقی یونیورسٹی پر پولیس اور پی ٹی آئی کے کارکنان آمنے سامنے آگئے،پولیس نے ریلی پر آنسو گیس کی شیلنگ کی دوسری طرف پی ٹی آئی کارکنان نے پولیس پر پتھراؤ کیا،اسی طرح ملیر سٹی تھانہ کی حدو د مین نیشنل ہائی وے ، سائٹ ایریا، شیرشاہ اور دیگر شاہراہوں پر اسی طرح کی صورت حال دیکھنے میں آئی ،بعد ازاں پولیس نے پاکستان تحریک انصاف کے 2 درجن سے زائد کارکنان کو حراست میں لیکر ان کے خلاف مختلف تھانوں میں مقدمات درج کرلئے ۔ ضلع کیماڑی میں پولیس اور پی ٹی آئی کارکنوں کا آمنا سامنا ہوا جہاں پولیس نے 25 کارکنوں کو حراست میں لے لیا، ضلع کورنگی سے 20 سے زائد کارکنوں کو پولیس نے اپنی تحویل میں لیا، حراست میں لیے جانے والوں میں رکنِ سندھ اسمبلی ساجد میر بھی شامل ہیں۔ ادھر تحریک انصاف نے دعویٰ کیا ہے کہ سابق وزیرِ اعظم عمران خان کی رہائی کے لیے ملک گیر احتجاجی تحریک کے باضابطہ آغاز کے بعد پارٹی رہنما ریحانہ ڈار کو پولیس نے حراست میں لے لیا ہے، جبکہ کراچی اور لاہور سمیت دیگر شہروں میں ریلیاں نکالنے اور سڑکوں کی بندش کیخلاف پولیس نے کارروائیاں کر کے 80 سے زائد پی ٹی آئی کارکنوں کو حراست میں لینے کی تصدیق کی ہے۔ادھر پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے کراچی میں بھی مختلف مقامات پر احتجاج کیا گیا، جہاں پولیس اور کارکنان کے درمیان تصادم کے واقعات رپورٹ ہوئے، جبکہ پولیس نے مختلف علاقوں سے 50 سے زائد پی ٹی آئی کارکنوں کو حراست میں لے لیا۔لاہور میں بھی پولیس اور پاکستان تحریک انصاف کے کارکنوں کے درمیان آنکھ مچولی کا سلسلہ جاری رہا، پولیس حکام کے مطابق لاہور میں 30 سے زائد کارکنوں کو ریلیاں نکالنے کی کوششوں کے دوران حراست میں لیا گیا ہے۔پی ٹی آئی ملتان نے الزام لگایا کہ لاہور میں اس کے جلسے پر پولیس نے ’حملہ‘ کیا، جس میں متعدد گاڑیوں کو نقصان پہنچا، شیئر کی گئی تصاویر میں ایک گاڑی کی پچھلی کھڑکی کو ٹوٹا ہوا اور اس میں سوراخ دیکھا جا سکتا ہے۔ پنجاب میں تحریک انصاف کی احتجاج کے باعث مختلف جگہوں پر موٹرویز پر بھی ٹریفک کی آمدورفت میں خلل آیا ہے۔

اہم خبریں سے مزید