اسلام آباد (عاصم جاوید) قومی کمیشن برائے وقار نسواں نے کراچی میں شادی شدہ خاتون شانتی کے بہیمانہ قتل کی شدید مذمت کرتے ہوئے ازدواجی زیادتی کو قابل سزا جرم قرار دینے کا مطالبہ کر دیا۔ گزشتہ روز نیشنل کمیشن آن دی اسٹیٹس آف ویمن نے کراچی کی 19سالہ نئی نویلی دلہن شانتی کے خوفناک قتل کے واقعے کی شدید مذمت کی ہے، جو مبینہ طور پر اپنے شوہر کے ہاتھوں شدید جنسی تشدد کا شکار ہونے کے بعد جاں بحق ہو گئی۔ قومی کمیشن نے فوری انصاف کی فراہمی کا مطالبہ کیا ہے اور حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ ازدواجی زیادتی (marital rape) کو قابل سزا جرم قرار دینے کیلئے فوری طور پر قانون سازی کرے۔ قومی کمیشن وقار نسواں کی چیئرپرسن ام لیلی اظہر نے شانتی کی المناک موت پر شفاف اور مکمل تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ کوئی انفرادی واقعہ نہیں بلکہ قومی ایمرجنسی ہے۔ یہ سفاکیت ہمارے قانونی نظام میں موجود ایک سنگین اور خطرناک خلا کو بے نقاب کرتی ہے۔ شادی شدہ ہونا خواتین کے جنسی استحصال یا ظلم کا شکار ہونے کا کوئی قانونی راستہ ہرگز نہیں ۔ ام لیلی اظہر نے کہا کہ اس وقت پاکستان کے قوانین میں ازدواجی زیادتی کو واضح طور پر جرم نہیں مانا جاتا، جس کا فائدہ اٹھاتے ہوئے مجرم سزا سے بچ نکلتے ہیں۔ چیئرپرسن نے پارلیمان اور متعلقہ وزارتوں سے فوری قانون سازی کی اپیل کی اور کہا کہ اس معاملے کو انتہائی سنجیدگی اور ہنگامی بنیادوں پر دیکھنا ہو گا۔