سرینگر (اے ایف پی)مقبوضہ کشمیر میں پولیس نے 25 کتابوں پر پابندی کے بعد کتابوں کی دکانوں پر چھاپے مارے۔ بھارتی حکام نے پابندی کا جواز یہ دیا کہ یہ کتابیں علیحدگی پسندی کو ہوا دیتی اور نوجوانوں کو ریاست کے خلاف بھڑکاتی ہیں۔ ان کتابوں میں بکر انعام یافتہ اروندھتی رائے، آئینی ماہر اے جی نورانی، اور سمنتر بوس کی تصانیف شامل ہیں۔ حریت پسند رہنما میر واعظ عمر فاروق اور دیگر ماہرین نے اسے اظہارِ رائے کی آزادی پر حملہ قرار دیا۔پابندی کا حکم نئی دہلی کے براہ راست کنٹرول کے چھ سال مکمل ہونے کے دن جاری ہوا۔ حریت پسند رہنما اور مرکزی خطیب میر واعظ عمر فاروق نے اس پابندی کوان لوگوں کی عدم تحفظ اور محدود سوچ کا مظہر قرار دیا جو ایسی آمریت پسند کارروائیوں کے پیچھے ہیں۔