پشاور(سٹاف رپورٹر)خیبرپختونخوا حکومت نے صوبہ میں فوجی آپریشن کی مخالفت کرتے ہوئے بدامنی کے خاتمہ کیلئے عوام کی مشاورت سے اقدامات کا مطالبہ کیا اور خبردار کیا ہے کہ آپریشن اور ڈرون حملوں سے امن کی بجائے بدامنی اور دہشت کے ماحول میں مزید اضافہ ہوگا، تحریک انصاف حکومت کو بدنام کرنے کیلئے خودساختہ طور پر حالات خراب کئے جارہے ہیں، جبکہ اپوزیشن نے صوبہ میں قیام امن کیلئے پارلیمانی کمیٹی تشکیل دینے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ تحریک انصاف کی صوبائی حکومت میں بدامنی کے خاتمہ اور امن قائم کرنے کی اہلیت ہی نہیں ۔خیبرپختونخوا اسمبلی کااجلاس جمعرات کے روزڈپٹی سپیکر ثریا بی بی کی زیرصدارت منعقدہوا ،تلاوت کلام پاک کے بعد امن وامان پرجاری بحث کاآغازکرتے ہوئے صوبائی وزیرڈاکٹرامجد علی نے کہاکہ صوبے میں امن وامان کامسئلہ بناہوا ہے، قبائلی اضلاع میں حالات ابترہیں وہاں جس طرح شہادتیں ہورہی ہیں، قابل افسوس ہے، ماضی میں افغانستان میں روس کیخلاف لڑنے والوں کو مجاہدین قرار دیاگیا ،جنگ کے خاتمے پر یہ لوگ پاکستان آئے جنہیں ہم خوارج کہہ رہے ہیں، اسوقت کی قیادت تسلیم کرتی رہی ہے کہ انہوں نے ٹریننگ دے کر ان لوگوں کو افغانستان بھیجا تھا، آٹھ لاکھ افواج کی موجودگی میں یہ پانچ سے دس ہزار خوارج کوہم کیوں ٹارگٹ نہیں کرسکتے، انہوں نے کہاکہ عوام پوچھتی ہے کہ کس طرح بارڈرکنٹرول نہیں کیاجاسکتا ،سرحدات کو کنٹرول کرنیوالوں کو اپنی ذمہ داری کااحساس کرناچاہئے ،افغانستان کی سرحدات باقی چھ ممالک کیساتھ بھی لگے ہیں لیکن وہاں پر کوئی ناخوشگوارواقعہ پیش نہیں آتا یہ سوالات قابل غور ہے۔