کراچی (رفیق مانگٹ)امریکی جریدے بلومبرگ کی جانب سے دعویٰ کیا گیا ہے کہ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے فیلڈ مارشل عاصم منیر سے ممکنہ ملاقات کے ڈر سے امریکی صدر سے ملنے سے گریز کیا۔ جریدے کے مطابق مودی نے 17 جون کو امریکی صدر کی کھانے کی دعوت قبول کرنے سے انکار کیا، مودی کو خدشہ تھا کہ امریکی صدر فیلڈ مارشل عاصم منیر سے ملاقات نہ کرادیں۔ امریکی جریدے نے دعویٰ کیا کہ 17جون کو امریکی صدر اورمودی کی 35 منٹ طویل ٹیلی فونک گفتگو ہوئی تھی، یہ گفتگو ہی امریکا اور بھارت کے تعلقات کے درمیان ٹرننگ پوائنٹ بنی۔ ہندوستان اور پاکستان کے درمیان مئی میں ہونے والے جنگ بندی معاہدے کے بعد، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اس دعوے نے تنازع کو جنم دیا ہے کہ انہوں نے چار روزہ مسلح تصادم کے خاتمے میں ثالثی کا کردار ادا کیا۔ نئی دہلی نے اس دعوے کو سختی سے مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ جنگ بندی دوطرفہ بات چیت کا نتیجہ تھی، جس میں کسی تیسرے فریق کی مداخلت شامل نہیں تھی۔امریکی صدر نے متعدد مواقع پر کہا کہ ان کی کوششوں سے ہندوستان اور پاکستان کے درمیان جوہری جنگ کا خطرہ ٹل گیا، لیکن ہندوستانی سفارت کاروں نے اس روایت کے خلاف عوامی طور پر آواز اٹھائی۔ 17جون کو وزیراعظم نریندر مودی اور صدر ٹرمپ کے مابین 35 منٹ کی ٹیلی فونک گفتگو میں مودی نے واضح کیا کہ جنگ بندی پاکستان کی درخواست پر ہندوستان کی بمباری کے بعد براہ راست مذاکرات کے ذریعے طے پائی۔ مودی نے زور دیا کہ ہندوستان "نہ تو ثالثی قبول کرتا ہے اور نہ کبھی کرے گا۔" ذرائع کے مطابق، ٹرمپ نے اس موقف کو غور سے سنا۔نئی دہلی سے موصولہ اطلاعات کے مطابق، یہ فون کال اس وقت ہوئی جب مودی کے معاونین کو معلوم ہوا کہ ٹرمپ اگلے دن وائٹ ہاؤس میں پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل عاصم منیر کی میزبانی کرنے والے ہیں۔ ہندوستان نے ٹرمپ کی پاکستان کے سویلین رہنماؤں سے ملاقات پر کوئی اعتراض نہیں کیا، لیکن فیلڈ مارشل جنرل عاصم منیر کی دعوت کو ہندوستانی حکومت نے پاکستانی فوج کو جائز حیثیت دینے کے مترادف قرار دیا، جس پر وہ عسکریت پسند گروہوں کی حمایت کا الزام عائد کرتی ہے۔خدشات کہ ٹرمپ مودی اور منیر کے درمیان ملاقات کا اہتمام کر سکتے ہیں، مودی نے کینیڈا سے واپسی پر وائٹ ہاؤس کی دعوت ٹھکرا دی اور کہا کہ وہ کروشیا کے دورے کے پابند ہیں۔ہندوستان کی وزارت خارجہ نے اس معاملے پر مزید تبصرے سے گریز کیا، جبکہ وائٹ ہاؤس نے بھی ہندوستان-پاکستان جنگ بندی میں ٹرمپ کے کردار یا دونوں ممالک کے تعلقات میں کشیدگی پر کوئی باضابطہ بیان جاری نہیں کیا۔ تاہم، جمعرات کو امریکی محکمہ خارجہ کے نائب ترجمان ٹومی پیگوٹ نے کہا کہ صدر ٹرمپ ہندوستان کے ساتھ تجارتی عدم توازن اور روس سے تیل کی خریداری کے حوالے سے اقدامات کر رہے ہیں۔